بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کو زکوۃ دینا جائز نہیں


سوال

کیا باپ بیٹے کو زکوۃ دے سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ زکوۃ اپنے اصول (والدین ،دادا/دادی، نانا، نانی وغیرہ) و فروع (بیٹا / بیٹی، پوتا/پوتی، نواسا / نواسی) وغیرہ کو دینا جائز نہیں ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں باپ کا اپنے بیٹے کو زکوۃ دینا جائز نہیں۔

ملتقی الأبحر میں ہے:

"‌ولا ‌يدفع ‌إلى ‌أصله وإن علا أو فرعه وإن سفل".

(كتاب الزكاة، باب في بيان أحكام المصرف، ص:324، ط:دار الكتب العلمية - لبنان/ بيروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و لايدفع إلى أصله، وإن علا، وفرعه، وإن سفل كذا في الكافي".

(کتاب الزکاۃ، الباب السابع في المصارف، ج:1، ص:188، ط: رشيديه)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509101236

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں