کیا بیٹے کے لیے ماں کا ہاتھ، منہ اور پیر کے سوا سب ستر ہے؟
واضح رہے کہ شریعتِ مُطہرہ میں غیر محرم کے لئے عورت کا ستر ہتھیلی اور قدم کے علاوہ تمام بدن ہے،البتہ ماں اپنے بیٹوں اور دیگر محارم (جن سے نکاح ہمیشہ کے لئے حرام ہے) کے سامنے سر، چہرہ، دونوں ہاتھ، بازو ، سینہ اور پنڈلیاں کھول سکتی ہے، لیکن سینہ چھپائے رکھنا ہی بہتر ہےبلا ضرورت نا کھولے، اسی طرح بقیہ ذکر کردہ اعضاء کے کھلنے سے اگر شہوت اور فتنے کا اندیشہ ہو تو تمام اعضاء کا چھپانا ضروری ہے، ان کے علاوہ بقیہ تمام بدن دیگر محارم اوربیٹوں کے لیے بھی ستر ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وللحرة ولو خنثى جميع بدنها حتى شعرها النازل في الأصح خلا الوجه والكفين والقدمين".
(کتاب الصلوۃ، باب شروط الصلاة، مطلب في ستر العورة، ج:1، ص:404، ط:سعید)
وفیہ أيضا:
"وینظر ․․․․․․ من محرمه هي من لایحلّ له نکاحها أبداً، إلی الرأس والوجه والصدر والساق والعضد إن أمن شهوته وإلاّ لا ، لا إلی الظّهر والبطن والفخذ ، وأصله قوله تعالی: ”وَلا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلا لِبُعُولَتِهِنَّ}الخ [النور:31]-“وتلک المذکورات مواضع الزینة بخلاف الظّهر ونحوه".
( کتاب الحظر والإباحة، فصل فی النظر والمس، ج:6، ص:367، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408101069
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن