بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کا اپنی ماں کے ساتھ زنا کا حکم


سوال

جب بیٹا اپنی ماں کےساتھ زنا کرے اس کا حکم کیا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ زنا ایک قبیح اور بد ترین فعل ہے، اور قرآن و احادیث میں اس پر وعیدیں اور سزائیں  وارد ہوئی ہیں، اور اگر یہ فعل اپنی ماں کے ساتھ کیا جائے تو اس کی شناعت اور قباحت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے، لہٰذا اگر کسی شخص نے اپنی ماں  کے ساتھ زنا کرکے اپنا منہ کالا کیا تو اسے چاہیے کہ صدق دل سے توبہ اور استغفار کرے، اور آئندہ اس قبیح فعل کو نہ کرنے کا عزم  مصمم کرے۔

اگر کوئی شخص زنا کرلے، تو زنا کرنے والے مرد اور عورت کے اصول اور فروع ایک دوسرے پر حرام ہوجاتے ہیں۔ اگر کسی  نے(معاذاللہ) اپنی ماں کے ساتھ زنا کرلیا اور اس کا والد(شوہر)زنا  کی تصدیق بھی کرتا ہو تو اس زانی  کی ماں اپنے شوہر  (زانی کے والد) پر   (اگر وہ زندہ ہے تو) ہمیشہ کے لیے حرام ہوجائے گی اور اگر وہ انکار کرتا ہے تو اس صورت میں حرمت ثابت نہیں ہوگی ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله: وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطء الحلال ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها. اهـ"

(کتاب النکاح،ج:3،ص:32،سعید)

وفيه أيضاّ:

"قال في الفتح: ‌وثبوت ‌الحرمة ‌بلمسها مشروط بأن يصدقها، ويقع في أكبر رأيه صدقها وعلى هذا ينبغي أن يقال في مسه إياها لا تحرم على أبيه وابنه إلا أن يصدقاه أو يغلب على ظنهما صدقه، ثم رأيت عن أبي يوسف ما يفيد ذلك. اهـ."

(کتاب النکاح،فصل فی المحرمات،ج:3،ص:33،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100140

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں