بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹا کسی کو دے دینے کی نذر


سوال

اگر کسی نے نذر مانی کہ اگر میرا یہ بچہ بیماری سے ٹھیک ہوگیا تو میں بچہ فلاں کو دوں گا جب بچہ ٹھیک ہونے لگا اب بچہ نہیں دینا چاہتا ہے تو اب یہ کیا کرے گا؟

جواب

واضح رہے کہ نذر ایسی چیزوں کی منعقد  ہوتی  ہے جو ایسی عبادت ہو کہ اس طرح کی عبادت کبھی فرض یا واجب ہوتی ہو مثلاً  روزہ،حج،نماز وغیرہ ،پس کسی ایسی چیز کی نذر ماننا جو عبادت مقصودہ نہ ہو  یعنی  اس جیسی عبادت کبھی فرض یا واجب نہیں ہوتی ہو، اس طرح نذر ماننے سے نذر منعقد نہیں ہوتی ،لہذا صورت مسئولہ میں کسی کو بچہ دینے کی نذر شرعاً منعقد ہی نہیں ہوئی ،اس لیے اس پر عمل کرنا بھی جائز نہیں۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"(منها) أن يكون متصور الوجود في نفسه شرعا، فلا يصح النذر بما لا يتصور وجوده شرعا كمن قال: لله - تعالى - علي أن أصوم ليلا أو نهارا أكل فيه.....(ومنها) أن يكون قربة فلا يصح النذر بما ليس بقربة رأسا كالنذر بالمعاصي....(ومنها) أن يكون قربة مقصودة، فلا يصح النذر بعيادة المرضى."

(كتاب النذر،بيان ركن النذر وشرائطه،ج5،ص82،ط:دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102080

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں