بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹا اگر باپ کی دکان سنھبالنے کا کہے اور ساتھ ساتھ خرچہ بھی اٹھانے کا تو اس کا شرعی حکم


سوال

کریانہ کی دکان پر کچھ مسائل کے سبب بیٹا والد سے کہتا ہے کہ دکان کے انتظامی امور میرے حوالے کر دیں اور آپ کو جو خرچہ چاہیے وہ بھی دوں گا اور دوکان کے کرایہ و بل اور گھر کے تمام اخراجات بھی میرے ذمہ ہوں گے اور اپنا خرچہ بھی یہاں سے لوں گا اور دوکان کے تمام مال کا حساب کر کے میرے حوالے کر دیں اور جب دوکان واپس لیں تو پھر سے تمام حساب کر کے لے لیں اور اگر مالیت میں کمی ہو تو وہ میں پورا کر دوں گا اس مسئلے کی شرعی حیثیت کیا ہوگی؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ طریقے پر دکان کے محض انتظامات بیٹے کے حوالے کرنے سے بیٹا اس دکان کا مالک نہیں ہوا ، بلکہ وہ والد کی ہی ملکیت ہے ،دکان کی آمدن سے زائد والد اور گھر کے اخراجات برداشت کرنا اور دکان واپس لینے کی صورت میں کمی کو پورا کرنا بیٹے کی طرف سے تبرع اور احسان ہے ،اور یہ معاملہ باپ اور بیٹے کی رضامندی پر موقوف ہے۔

العقود الدريہ في تنقيح الفتاوى الحامدیہ میں ہے:

"من قضى دين غيره بغير أمره لا يكون له حق الرجوع عليه ... المتبرع لا يرجع على غيره كما لو قضى دين غيره بغير أمره."

(كتاب الكفالة: 1 / 287، ط: سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406101990

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں