بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیسواں روزہ نہ رکھنے والے کے لئے آخری عشرے کے اعتکاف کا حکم


سوال

اگر کسی شخص نے (20) رمضان المبارک کا روزہ نہیں رکھا اور (20) رمضان المبارک کو غروب سے پہلے پہلے مسنون اعتکاف کی نیت کرلے،  تو کیا اسکا مسنون اعتکاف ادا ہو جائے گا یا (20) رمضان المبارک کا روزہ بھی مسنون اعتکاف  کے لیے ضروری ہے؟ راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ اعتکاف کے درست ہونے کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ معتکف نے بیسویں رمضان کایا اس سے پہلے کے روزے رکھے ہو،  لہذا اگر کوئی شخص کسی عذر کی وجہ سےبیسواں روزہ نہ رکھ سکے تو یہ آخری عشرے کے اعتکاف کے درست ہونے کے لیے مانع نہیں ہے، ایسا آدمی اعتکاف میں بیٹھ سکتا ہے، البتہ مسنون اعتکاف کے دنوں میں روزہ رکھنا ضروری ہوگا ۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وسنة مؤكدة في العشر الأخير من رمضان) أي سنة كفاية كما في البرهان وغيره لاقترانها بعدم الإنكار على من لم يفعله من الصحابة (مستحب في غيره من الأزمنة) هو بمعنى غير المؤكدة.

(وشرط الصوم) لصحة (الأول) اتفاقا (فقط) على المذهب".

(کتاب الصوم، باب الاعتکاف، ج:2، ص:442، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101135

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں