میں بیرون ملک مقیم ہوں ،اور میں پاکستان میں قربانی کرنا چاہتا ہوں ،تو میرے لیے بال اور ناخن کاٹنے کا کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ جس کاقربانی کرنے کا ارادہ ہو،اس کے لیے مستحب ہے کہ جب وہ ذی الحجہ کا چاند دیکھ لے،اس وقت سے قربانی ہونے تک اپنے جسم کے بال اور ناخن نہ کا ٹے ،لہذا صورت مسئولہ میں جب تک سائل کی قربانی پاکستان میں نہیں ہوجاتی،اس وقت تک اس کے لیےجسم کے بال اور ناخن نہ کاٹنا مستحب ہے ۔
مرقاۃ المفاتیح میں ہے:
"وعن أم سلمة - رضي الله عنها - قالت: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: «إذا دخل العشر، وأراد بعضكم أن يضحي فلا يمس من شعره وبشره شيئا، وفي رواية: فلا يأخذن شعرا، ولا يقلمن ظفرا، وفي رواية: من رأى هلال ذي الحجة وأراد أن يضحي، فلا يأخذ من شعره ولا من ظفاره» . رواه مسلم.
قال التوربشتي: ذهب بعضهم إلى أن النهي عنهما للتشبه بحجاج بيت الله الحرام المحرمين، والأولى أن يقال: المضحي يرى نفسه مستوجبة للعقاب وهو القتل، ولم يؤذن فيه ففداها بالأضحية، وصار كل جزء منها فداء كل جزء منه، فلذلك نهي عن مس الشعر والبشر ; لئلا يفقد من ذلك قسط ما عند تنزل الرحمة، وفيضان النور الإلهي، ليتم له الفضائل، ويتنزه عن النقائص....
وظاهر كلام شراح الحديث من الحنفية أنه يستحب عند أبي حنيفة."
(كتاب الصلاة،باب في الأضحیة، ج:3، ص:1081 ، ط:دار الفکر بیروت)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144411102864
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن