بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیرون ملک مقیم افراد کو صدقہ فطر دینے کا حکم


سوال

کیا بیرونِ ملک میں مقیم افراد فطرہ لے سکتے ہیں؟

جواب

صدقہ فطر کا مصرف وہی ہے جو زکات کا مصرف ہے، اور صدقہ فطر اور زکات کے مستحق  وہ افراد ہیں جو  نہ بنی ہاشم (سید وں یا عباسیوں وغیرہ) میں سے ہوں اور نہ ہی ان کے پاس ضرورت و استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان موجود ہو جس کی مالیت نصاب (ساڑھے سات تولہ سونا، یاساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے باون تولہ چاندی کی موجودہ قیمت)  تک پہنچے۔ ایسے افراد کو زکات اور صدقہ فطر دیاجاسکتا  ہے۔

بصورتِ مسئولہ اگر بیرون ملک میں مقیم افراد صدقہ فطر (فطرانہ) کےمستحق ہیں تو ان کو  فطرانہ دینا درست ہے، البتہ زکات یا واجب صدقات کے ذریعے اپنے خاندان یا قریبی علاقے کے مستحق لوگوں کا تعاون زیادہ بہتر ہے؛ لہذا اگر بیرون ملک میں کوئی مستحق رشتہ دار ہو یا کوئی زیادہ مستحق ہو تو صدقہ فطر وہاں بھیجا جائے،  ورنہ قریبی علاقے کے مستحقین کو دینا افضل ہوگا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ومصرف هذه الصدقة ماهو مصرف الزكوة".(الفتاوى الهندية،ج:1، ص:188، ط:مكتبه رشيديه ) فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144111201710

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں