بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیرون ملک والے شخص کے لیے پاکستان میں فدیہ اور صدقۂ فطر ادا کرنے کا حکم


سوال

کیا فدیہ صوم و صلوٰۃ و صدقہ فطر جس ملک میں مقیم ہے اسی کے حساب سے ادا کرنا ہوگا ؟ مثلاً ایک شخص برطانیہ میں مقیم ہے اور وہ اپنا فدیہ پاکستان میں کسی کو دینا چاہتا ہے تو اب وہ فدیہ کا حساب پاکستان کے حساب سے کرے گا یا برطانیہ کے حساب سے ادا کرے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں نماز اور روزے کا فدیہ اور صدقۂ فطر  کی مقدار گندم کے حساب سے  پونے دو کلو گندم ہے چاہےکہیں بھی ادا کیا جائے، اور اگر قیمت ادا کرنی ہے تو جہاں ادائیگی کرنے والا موجود ہے  وہاں کا اعتبار ہوگا ،لہذا اگر کوئی شخص برطانیہ میں ہو اور اپنا فدیہ یا صدقۂ فطر  پاکستان میں کسی کو  قیمت کی شکل میں  ادا کر رہا ہو تو وہ برطانیہ کی قیمت کے حساب سے پاکستان میں ادا کرےگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"والمعتبر في الزكاة فقراء مكان المال، وفي الوصية مكان الموصي، وفي الفطرة مكان المؤدي عند محمد، وهو الأصح، وأن رءوسهم تبع لرأسه.(قوله: مكان المؤدي) أي لا مكان الرأس الذي يؤدي عنه (قوله: وهو الأصح) بل صرح في النهاية والعناية بأنه ظاهر الرواية، كما في الشرنبلالية، وهو المذهب كما في البحر؛ فكان أولى مما في الفتح من تصحيح قولهما باعتبار مكان المؤدى عنه".

 (2/ 355،کتاب الزکاۃ، باب مصرف الزکاۃ والعشر،  سعيد)

ملتقى الأبحر  میں ہے :

"والشيخ الفاني إذا عجز عن الصوم يفطر ويطعم لكل يوم كالفطرة."

(ص: 369، کتاب الصوم، باب موجب الفساد،  دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308102162

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں