بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک میں لاکر کھول کر کرایہ دینے کا حکم


سوال

بینک ایک لاکر پر چھ سو ٹیکس  لیتا ہے، یہ سود کے زمرے میں تو نہیں آتا؟

جواب

بصورتِ  مسئولہ بینک کی طرف سے سامان کی حفاظت کے  لیے کھولے گئے  لاکر پر چھ سو روپے وصول کرنا کرایہ کے طور پر ہوتا ہے، اور کرایہ کی مد میں مذکورہ رقم لینا جائز ہے، یہ سود کی زمرے میں نہیں آتا۔

فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

"(أما تفسيرها شرعًا) فهي عقد على المنافع بعوض، كذا في الهداية." 

(کتاب الاجارۃ، الباب الاول فی تفسیرالاجارۃ، ج:4، ص:409، ط:مکتبہ رشیدیہ) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201747

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں