بینک ایک لاکر پر چھ سو ٹیکس لیتا ہے، یہ سود کے زمرے میں تو نہیں آتا؟
بصورتِ مسئولہ بینک کی طرف سے سامان کی حفاظت کے لیے کھولے گئے لاکر پر چھ سو روپے وصول کرنا کرایہ کے طور پر ہوتا ہے، اور کرایہ کی مد میں مذکورہ رقم لینا جائز ہے، یہ سود کی زمرے میں نہیں آتا۔
فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:
"(أما تفسيرها شرعًا) فهي عقد على المنافع بعوض، كذا في الهداية."
(کتاب الاجارۃ، الباب الاول فی تفسیرالاجارۃ، ج:4، ص:409، ط:مکتبہ رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201747
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن