میں ایک سرکاری ملازم ہوں۔ میری 66 ہزار تنخواہ ہے۔ اور میرا ایک بیٹا ہے۔ میرے والد صاحب فوت ہو گئے ہیں۔ میری تین بہنیں ہیں۔ دو کی شادی ہو گئی ہے، ایک غیر شادی شدہ ہے۔ اب میری بیوی، بچہ، میری والدہ اور میری ایک بہن، یہ میری کفالت میں ہیں۔ اپنی کچھ زمین ہے ،جس سے سال کے دانے ہو جاتے ہیں اور ایک گھر کرائے کا ہے ،جو کبھی کرایہ پہ لگ جاتا ہے، کبھی نہیں لگتا ،چھ ہزار اس کا کرایہ ملتا تھا۔ میری اس غیر شادی شدہ بہن کی پڑھائی اور اس کی شادی کے لیے بھی پیسوں کی ضرورت ہے۔ اگر اس مہنگائی کے دور میں میں اپنی بیوی اور بچے کو اپنی نوکری کی جگہ پر اپنے ساتھ رکھوں کرائے کا گھر لےکے، تو میرے لیے اپنی والدہ اور بہن کے لیے خرچہ نکالنا بہت مشکل ہو جائے گا ،اس لیے میں اکیلا رہ رہا ہوں ۔والدہ مجھے بینظیر انکم سپورٹ میں اپنی رجسٹریشن کروانے کا کہہ رہی ہیں بیوہ کی حیثیت سے، تو حضرت کیا ان مالی وسائل کے ساتھ والدہ کے لیے بینظیر انکم سپورٹ سے پیسے لینا جائز ہوگا یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں اگر سائل کی والدہ خود ضرورت مند ہیں،اور ان میں مذکورہ فنڈ کے لیے رجسٹریشن کرانے کی مقررہ شرائط موجود ہیں تو ان کے لیے مذکورہ سپورٹ پروگرام سے مدد حاصل کرنا جائز ہے۔
النتف فی الفتاوی میں ہے:
"والثاني ان يقف الرجل وقفا ويقول وقفته على الارامل واليتامى او ابناء السبيل او الغارمين او العميان او المرضى او المسجونين فهو جائز ويكون وقفا على فقرائهم دون اغنيائهم."
(ج:1،ص528 - كتاب النتف في الفتاوى للسغدي، كتاب الوقف، الوقف الذي ينفرد به الفقراء،الناشر: مؤسسة الرسالة - بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507101984
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن