بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بے نظیر پروگرام کے پیسے نکال کر دینے پر کمیشن لینے کا حکم


سوال

 میں بینک الفلاح کا ریٹیلر ہوں اور بے نظیر انکم سپورٹ کی رقم بھی خواتین میں تقسیم کرتا ہوں ،یہ جگہ مین روڈ پر اور خواتین کے لیے انتہائی آسان رسائی اور باپردہ جگہ ہے، اس پروگرام میں بینک کی طرف سے جو کمیشن ملتا ہےوہ پورے دن کادو ہزار سے کم بنتا ہےجب کہ ہمارے اخراجات مثلا بینک سے پیسے نکالنے کا ٹیکس ، پیسے لانے کی گاڑی کے اخراجات، دکان کا کرایہ اور اخراجات اور اس دوران کام کرنے والے افراد کی تنخواہ جو کہ ایک دن کے 10 ہزار سے بھی زیادہ ہوتے ہیں ، تو ہم مجبوراً خواتین کے پیسوں سے 50 یا 100 روپے کاٹتے ہیں ، اور وہ لوگ بخوشی دیتے ہیں،اگر ہم یہ بند کر لیں تو خواتین کو دور دراز جگہوں پر جانا پڑےگا، اور تکالیف کے ساتھ ساتھ ان کا پانچ گنا کرایا لگے گا ۔برائے مہربانی یہ فرمائیے کہ شریعت کی رو سے میرے لیے یہ پیسے لینا جائز ہے کہ نہیں ؟

جواب

بے نظیر پروگرام کی رقم سے متعلق حکومت کی طرف سے جو شرائط اور کمیشن طے ہے، اس کی پاسداری سائل پر لازم ہے،اور سائل اسی طے شدہ کمیشن کا حق دار ہے،  اس سے ہٹ کر بے نظیر کارڈ ہولڈر ( والی خواتین ) کی  رقم سے ( 50  یا  100 روپے )  کٹوتی کرکے لینا جائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

 "قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجاً ينسج له ثياباً في كل سنة."

(كتاب الإجارة،ج6،ص63،ط:سعید) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101846

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں