کیا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت جو پیسے لوگوں مل رہے ہیں ان کا لینا جائز ہے یا نہیں ؟، آج کل چوں کے ب فارم پر بھی کچھ رقم مل رہی ہے، اس کا شرعی حکم کیا ہے ،قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں؟ان پیسوں سے اگر قربانی یا صدقہ وغیرہ کرنا چاہے تو کر سکتے ہیں یا نہیں؟
اگرمذکورہ پروگرام سے رقم لینے والا حکومت کی طرف سے وضع کردہ معیار کے مطابق مذکورہ پروگرام سے رقم لینے کا اہل ہے،تو ایسی صورت میں مذکورہ رقم کا لینا جائز ہے، اور اس رقم کو صدقہ کرنا یا اس رقم سے قربانی کرنا جائز ہے۔
شرح المجلہ لسلیم رستم باز میں ہے:
"الهدية هي المال الذي يعطى لأحد أو يرسل إليه إكراما له."
(الكتاب السابع في الهبة، المادة: 834، 366/1، ط: رشيدية)
فتاوی شامی میں ہے:
"لان الملك من شانه ان یتصرف فيه بوصف الاختصاص."
(کتاب البیوع 504/4 ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503101672
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن