مجھے آپ سے یہ پوچھنا ہے مفتی صاحب میرا ایک بھائی ہے انھوں نے اپنی پسند کی شادی کی، ان کی بیوی فوت ہو گئی، پھر بچہ تھا وہ بھی فوت ہو گیا ، پھر دوسری شادی کی وہ بھی گھر نہیں بسا، طلاق دے دی بیوی کو۔ پھر تیسری شادی کی پھر دھوکہ ہوا بیوی میں کچھہ خامیاں تھیں، انھوں نے اس کو طلاق دے دی پھر اس کی بہن سے شادی کر لی خفیہ طور پر اپنی سالی سے ، لیکن میاں بیوی میں بہت اتفاق سکون محبت ہے پر میرے بھائی بے ہوش ہو جاتے ہیں حالت بگڑ جاتی ہے، اس کی وجہ سے ہم بہت پریشان ہیں کاروبار بھی صحیح سے نہیں کر پاتے، بے ہوش گی کی وجہ سے ڈاکٹر کا کہنا ہے یہ بیماری آپ کے زریعے آپ کی بیوی کو لگے گی پھر آپ کی آنے والی نسلوں میں پھیلے گی ایسا کیوں ہوتا یہ اتنی خطرناک بیماریاں کیوں لگتی ہیں ہمیں کیا کرنا چاہیے کیا یہ انسان کی گناہوں کی سزا ہے یا اللہ کا غضب ہے بہت پریشان ہیں پلیز مدد کریں اسلام کے حوالے سے پہلے ان کا گھر نہیں بستا تھا جس سے وہ ڈپریشن میں جا چکے تھے اب گھر بس گیا میاں بیوی میں محبت ہے پر اب یہ بیماری لگ گی ہے اچانک بے ہوش ہو جاتے ہیں جس سے ان کی جان جانے کا خدشہ ہے پلیز رہنمائی کریں کیا کرنا چاہیے ؟
ڈاکٹرز کا یہ کہنا کہ یہ بیماری نسلوں میں چلے گی، غلط بات ہے، اس لئے حدیث شریف میں آیا ہے لا عدْویٰ ولاَ طِیَرَةَ في الإسلام یعنی اسلام میں چھوت چھات نہیں ہے کہ ایک کی بیماری دوسرے کو لگ جائے نہ ہی اسلام میں بدفالی جائز ہے۔ یہی عقیدہ ہرمسلمان کا ہونا چاہیے۔ احتیاطاً اگر کوئی کوڑھی سے یاخارش والے سے بچے تو اس کی گنجائش ہے۔
البتہ بیماریاں کیوں آتی ہیں تو کبھی گناہوں کی وجہ سے آتی ہیں کبھی کسی کے درجات کی بلندی کا ذریعہ بننے کے لئے آتی ہیں، ہر حال میں اللہ کے حضور توبہ و استغفار کریں اور کسی کو جانے انجانے میں تکلیف دی ہو تو اس سےمعافی مانگیں۔
"{وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ}." [الشوري: 30]
ترجمہ:" اور تم کو (اے گناہگاروں) جو کچھ مصیبت پہنچتی ہے تو وہ تمہارے ہی ہاتھوں کیے ہوئے کاموں سے (پہنچتی ہے) اور بہت سی تو درگزر ہی کردیتا ہے۔" (بیان القرآن)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144310100256
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن