بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیماری سے بچاؤ کے لیے پیشگی علاج اور پرہیز کرنا


سوال

 کسی بیماری (پولیو) کا حفظِ ماتقدم کے طور پیشگی علاج کرانا یا کسی بیماری (شوگر وغیرہ) سے بچنے کے لیے پیشگی پرہیز کرنا کیسا ہے؟

جواب

دنیا عالَم اسباب ہے؛  لہٰذا دوا اور علاج کے ذریعہ سے  اللہ تعالیٰ سے شفا طلب کرنا توکل کے خلاف نہیں ہے اور جن اسباب سے بُرے نتائج کا تجربہ یا غالب گمان ہو، اُن سے بچنا ضروری ہے۔ علاج ہو یا نہ ہو،  نظر ہر وقت خالقِ کائنات پر رہنی چاہیے؛ کیوں کہ دوا میں اثر بخشنے والا اور علاج کے بعد شفا دینے والا بھی وہی ہے۔ اور بُرے اسباب سے پرہیز کرنے کے بعد بھی بُرے نتائج سے بچانا اسی کا کام ہے۔

جس طرح  بیماری سے بچنے کے لیے پرہیز کرنا جائز اور ثابت ہے، اسی طرح  بیماری سے بچنے کے لیے احتیاطی تدبیر کے طور پر کسی دوا کا فائدہ مند ہونا ثابت ہو تو اس کا استعمال بھی مباح ہے۔

صحیح مسلم میں ہے:

"حضرت سعد رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرمارہے تھے:  جو آدمی صبح کے وقت سات عدد عجوہ  کھجوریں کھائے گا تو اس آدمی کو اس دن نہ کوئی زہر نقصان پہنچائے گا اور نہ ہی کوئی جادو۔"

ایک روایت میں ہے: 

"اُم منذرؓ (انصار میں کی ایک عورت) کہتی ہیں کہ:  ہمارے یہاں رسول اللہ ﷺ تشریف لائے،  اور حضرت علیؓ جو مرض سے ابھی ابھی صحیح ہوئے تھے (جس کی وجہ سے کم زور اور ناتواں ہو رہے تھے)  آپ ﷺ کے ہم راہ تھے،  اور ہمارے یہاں کھجور کے خوشے لٹکے ہوئے تھے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اے علیؓ! تم نہ کھاؤ؛ کیوں کہ تم نقیہ و ضعیف ہو (تم کو نقصان دے گا)، اُم منذرؓ کہتی ہیں کہ:  پھر ہم نے جَو کا آٹا اور چقندر ملا کر آں حضرت ﷺ کے لیے (حریرہ) بنایا تو آپ ﷺ نے علیؓ سے فرمایا کہ اس میں سے کھاؤ یہ  تمہارے لیے نافع ہے۔" (ترمذی۔ ابن ماجہ۔ ابوداؤد)

اسی طرح  ایک اور حدیث میں ہے:

" حضرت کبشہ انصاری  ؓ  کہتے ہیں کہ: رسول کریم ﷺ اپنے سر مبارک پر اور اپنے دونوں مونڈہوں کے درمیان بھری ہوئی سینگیاں کھنچواتے تھے (پچھنے لگاتے تھے) اور فرمایا کرتے تھے کہ: جو شخص ان خونوں میں سے کچھ نکال دیا کرے اور پھر وہ کسی بیماری کا علاج نہ کرے تو اس کو کوئی نقصان و ضرر نہیں پہنچے گا۔ " (ابوداؤد ، ابن ماجہ )

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ بیماری کے بچاؤ اور صحت کی حفاظت کے لیے پیشگی طور پر اس کا علاج کرنا اور بیماری سے پہلے یا بیماری کے بعد پرہیز کرنا جائز ہے۔ 

سنن ابن ماجه (2 / 1139):

" عن أم المنذر بنت قيس الأنصارية، قالت: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومعه علي بن أبي طالب، وعلي ناقه من مرض، ولنا دوالي معلقة، وكان النبي صلى الله عليه وسلم، يأكل منها فتناول علي ليأكل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «مه يا علي إنك ناقه» قالت: فصنعت للنبي صلى الله عليه وسلم سلقا، وشعيرا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم «يا علي من هذا، فأصب، فإنه أنفع لك»" .

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (7 / 2717):

"(فإنك ناقه) : بكسر القاف بعده هاء اسم فاعل، أي قريب العهد من المرض من نقه الشخص بفتح القاف وكسرها، فيكون من حد سأل أو علم، والمصدر النقهة ومعناه برئ من المرض، وكان قريب العهد به ولم يرجع إليه كمال الصحة والقوة التي كانت موجودة فيه قبل المرض، وهذا يؤيد قول من قال من الحكماء بالأحوال الثلاثة الصحة والمرض والنقاهة، وهي حالة بين الحالين الأوليين، كذا أفاده السيد أصيل الدين، وزاد الترمذي قالت: " فجلس علي ": أي وترك أكل الرطب " والنبي صلى الله عليه وسلم يأكل ". قال التوربشتي: أي وحده أو مع رفقائه غير علي."

صحيح مسلم (3 / 1618):

"عن هاشم بن هاشم، قال: سمعت عامر بن سعد بن أبي وقاص، يقول: سمعت سعدا، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من تصبح بسبع تمرات عجوة، لم يضره ذلك اليوم سم، ولا سحر»".

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (7 / 2875):

" (أن رسول الله صلى الله عليه وسلم  كان يحتجم على هامته) : أي: رأسه، وقيل وسط رأسه أي: للسم كما سيأتي، ورفعه معمر بغير سم وقد أضره (وبين كتفيه) يحتمل أن يكون فعل هذا مرة وذاك مرة، ويحتمل أن يكون جمعهما (وهو يقول) : جملة حالية مؤيدة للجملة الفعلية (من أهرق) : أي: أراق وصب (من هذه الدماء) . أي: بعض هذه الدماء المجتمعة في البدن المحسوس آثارها على البشرة، وهو المقدار الفاسد المعروف بعلامة يعلمها أهلها، (فلايضره أن لايتداوى بشيء) : أي: آخر (لشيء) : أي من الأمراض (رواه أبو داود، وابن ماجه)."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں