بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیماری کی وجہ سے بیوی سے مشت زنی کرانے کا حکم


سوال

میری بیوی حق زوجیت (مباشرت) ادا کرنے کے بعد کئی دن تک  طبیعت ناساز رہتی ہے اور تین چار دن تک جسمانی تھکاوٹ کی شکایت کرتی ہے، پھر کئی دنوں کے بعد مباشرت پر آمادہ ہوتی ہے، مجھے دو تین دن بعد ہی شہوت کا غلبہ ہو جاتا ہے تو بیوی ناسازی طبیعت کی وجہ سے اپنے ہاتھوں سے میری مشت زنی کرکے میری شہوت کی تسکین کر دیتی ہے،  جبکہ باقاعدہ مباشرت مہینے میں دو یا تین بار ہی کر پاتی ہے، براہِ کرم ہم دونوں میاں بیوی کے اس عمل کے بارے میں ارشاد فرمائیں کہ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بیوی کی پاکی   کی حالت میں شوہر پر  شہوت کا غلبہ ہو اور بیوی جماع کی متحمل نہ ہوتو شوہر اپنی بیوی کے عضو مشترک کے علاوہ باقی اعضاء سے   اپنی شہوت کی تسکین کرسکتاہے لیکن بیوی کے ہاتھ سے  مشت زنی کروانا کراہت  تنزیہی کے ساتھ جائزہے، نیز بیوی اگر حیض ونفاس کی حالت میں ہوتو بیوی کی ناف سے لے کر گھٹنے تک کسی بھی قسم کا استمتاع جائز نہيں بلکہ پاکی تک دور رہے تو زیادہ بہتر ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ويجوز أن يستمني ‌بيد ‌زوجته وخادمته اهـ وسيذكر الشارح في الحدود عن الجوهرة: أنه يكره، ولعل المراد به كراهة التنزيه، فلا ينافي قول المعراج: يجوز، تأمل ...لأن فعله ‌بيد ‌زوجته ونحوها فيه سفح الماء، لكن بالاستمتاع بجزء مباح، كما لو أنزل بتفخيذ أو تبطين، بخلاف ما إذا كان بكفه ونحوه،."

(كتاب الصوم، ‌‌باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، مطلب في حكم الاستمناء بالكف،ج:2،ص:399،ط:سعيد)

وایضاً:

"[فرع]في الجوهرة: الاستمناء حرام، وفيه التعزير. ولو مكن امرأته أو أمته من العبث بذكره فأنزل كره ولا شيء عليه.

وفي الرد: (قوله: كره) الظاهر أنها كراهة تنزيه؛ لأن ذلك بمنزلة ما لو أنزل بتفخيذ أو تبطين تأمل."

(کتاب الحدود، ‌‌باب الوطء الذي يوجب الحد والذي لا يوجبه،ج:4،ص:27،ط:سعيد)

وفیہ ایضاً:

"(قوله: و قربان ما تحت إزار) من إضافة المصدر إلى مفعوله، و التقدير: ويمنع الحيض قربان زوجها ما تحت إزارها كما في البحر (قوله يعني ما بين سرة وركبة) فيجوز الاستمتاع بالسرة وما فوقها والركبة وما تحتها ولو بلا حائل."

(کتاب الطهارۃ، باب الحیض،ج:1،ص:292،ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144404100917

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں