بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیماری کی وجہ سے مشت زنی کرنا


سوال

میری عمر بیس سال کے قریب ہے، میرا مسئلہ یہ ہے کے مجھے احتلام نہیں ہوتا، اور اس وجہ سے اعضاء مخصوصہ میں تکلیف ہوجاتی ہے، جب درد نا قابل برداشت ہوجاتا ہے تو مجھے مجبوراً مشت زنی کرنی پڑتی ہے، تو کیا مجھے مشت زنی کرنے کا گناہ ہوگا؟

جواب

صورت مسئولہ میں مشت زنی شرعاً حرام ہے احادیث میں ایسے شخص کو ملعون قرار دیا گیا ہے لہذا اگر آپ کو واقعۃ  کوئی بیماری ہے تو آپ کو چاہیے کہ کسی  ماہر دیندار طبیب یا معالج سےرجوع کر کے  اس کا علاج کروائیں اس لیے خود مذکورہ تکلیف کا حل مشت زنی قرار دے کر مذکورہ گناہ کا ارتکاب کرنا شرعاً جائز نہیں۔  نیز جلد از جلد نکاح کا انتظام کریں۔

شعب الایمان للبیہقی میں ہے:

"عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " سبعة لا ينظر الله عز وجل إليهم يوم القيامة، ولا يزكيهم، ولا يجمعهم مع العالمين، يدخلهم النار أول الداخلين إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، فمن تاب تاب الله عليه ‌الناكح ‌يده، والفاعل والمفعول به، والمدمن بالخمر، والضارب أبويه حتى يستغيثا، والمؤذي جيرانه حتى يلعنوه، والناكح حليلة جاره " " تفرد به هكذا مسلمة بن جعفر هذا " قال البخاري في التاريخ."

(تحریم الفروج ومایجب من التعفف عنها جلد 7 ص: 329 ط: مکتبة الرشد للنشر و التوزیع بالریاض بالتعاون مع الدار السلفیة ببومباي الهند)

تبیین الحقائق میں ہے:

"والاستمناء بالكف على ما قاله بعضهم وعامتهم على أنه يفسدولا يحل له إن قصد به قضاء الشهوة لقوله تعالى {والذين هم لفروجهم حافظون} [المؤمنون: ٥] {إلا على أزواجهم أو ما ملكت أيمانهم} [المؤمنون: ٦] إلى أن قال {فمن ابتغى وراء ذلك فأولئك هم العادون} [المؤمنون: ٧] أي الظالمون المتجاوزون فلم يبح الاستمتاع إلا بهما فيحرم الاستمتاع بالكف وقال ابن جريج سألت عنه عطاء فقال مكروه سمعت قوما يحشرون وأيديهم حبالى فأظن أنهم هم هؤلاء وقال سعيد بن جبير عذب الله أمة كانوا يعبثون بمذاكيرهم."

(کتاب الصوم ، باب مایفسد الصوم و مالایفسدہ جلد 1 ص: 323 ط: المطبعة الکبري الأمیریة ۔ ببولاق ، مصر)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144408102687

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں