بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیماری کی وجہ سے غسل نہ کر نے کا حکم


سوال

اگر آپ کسی بیماری کی وجہ سے نہا نہیں سکتے اور ہم بستری کر لی تو کیا حکم ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر کوئی شخص بیمار ہو اور  غسل کرنے کے باعث جان جانے، یا کسی عضو کے تلف ہونے یا مرض کے بڑھ جانے کا خوف ہو اور ماہر ڈاکٹر غسل سے منع کردے تو اس صورت  میں تیمم کرنے کی اجازت ہوگی، لیکن اگر بیماری نہ ہو  اور  بیماری کا  محض اندیشہ ہو تو اس صورت میں تیمم کی اجازت نہ ہو گی، لہذا ایسی صورت میں کسی مسلمان دین دار ڈاکٹر   یا اہلِ تجربہ کی رائے پر عمل کیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(من عجز) مبتدأ خبره تيمم (عن استعمال الماء) المطلق الكافي لطهارته لصلاة تفوت إلى خلف (لبعده) ولو مقيماً في المصر (ميلاً) أربعة آلاف ذراع،  (أو لمرض) يشتد أو يمتد بغلبة ظن أو قول حاذق مسلم ولو بتحرك ... (أو برد) يهلك الجنب أو يمرضه۔۔۔۔۔۔(قوله: يهلك الجنب أو يمرضه) قيد بالجنب؛ لأن المحدث لايجوز له التيمم للبرد في الصحيح، خلافاً لبعض المشايخ، كما في الخانية والخلاصة وغيرهما. وفي المصفى أنه بالإجماع على الأصح، قال في الفتح وكأنه لعدم تحقيق ذلك في الوضوء عادة. اهـ. واستشكله الرملي بما صححه في الفتح وغيره في مسألة المسح على الخف من أنه لو خاف سقوط رجله من البرد بعد مضي مدته يجوز له التيمم. قال: وليس هذا إلا تيمم المحدث لخوفه على عضوه، فيتجه ما في الأسرار من اختيار قول بعض المشايخ.أقول: المختار في مسألة الخف هو المسح لا التيمم كما سيأتي في محله - إن شاء الله تعالى - نعم مفاد التعليل بعدم تحقيق الضرر في الوضوء عادة أنه لو تحقق جاز فيه أيضا اتفاقا، ولذا مشى عليه في الإمداد؛ لأن الحرج مدفوع بالنص، هو ظاهر إطلاق المتون ."

 (کتاب الطھارۃ، باب التیمم1/ 232،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101331

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں