بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلا عذر فرض نماز گھر میں پڑھنا


سوال

اگر گھر کے بغل میں مسجد ہو تو گھر میں نماز  پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا سنتِ  مؤکدہ ہے جو حکم کے اعتبار سے واجب کے قریب ہے، بلا عذر مرد کا گھر میں نماز پڑھنے کی عادت بنا لینا درست نہیں ، اس سے مسجد  کی جماعت چھوڑنے کا  گناہ  ہوتاہے، شفیق ومہربان نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت ترک کرنے والوں کے متعلق شدید وعیدیں ارشاد فرمائی ہیں، بہت سی روایات میں یہ مضمون وارد ہے کہ اگر گھروں میں عورتیں اور بچے نہ ہوتے تو میں اپنے جوانوں کو لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دیتا اور نماز قائم کرتا اور جوانوں کو حکم دیتا کہ ان لوگوں کے گھروں کو آگ سے جلادیں جو  جماعت میں نہیں آتے۔اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یا تو کھلا ہوا منافق جماعت ترک کرتاتھا یا پھر ایسا مریض جو دو آدمیوں کے سہارے بھی نہ آسکتاہو، ورنہ مریض بھی دو آدمیوں کے سہارے گھسٹتے قدموں آکر مسجد کی جماعت میں شامل ہوتے تھے ؛ اس لیے مرد کے لیے بلاعذر گھر میں نماز کا معمول بنانا گناہ ہے، مسجد میں ہی جماعت سے نماز ادا کرنا چاہیے، البتہ اگر کبھی عذر کی وجہ سے جماعت رہ جائے تو گھر میں نماز پڑھنے میں حرج نہیں۔

حدیث شریف میں ہے:

" عن أبي هريرة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «والذي نفسي بيده لقد هممت أن آمر بحطب، فيحطب، ثم آمر بالصلاة، فيؤذن لها، ثم آمر رجلا فيؤم الناس، ثم أخالف إلى رجال، فأحرق عليهم بيوتهم، والذي نفسي بيده لو يعلم أحدهم، أنه يجد عرقا سمينا، أو مرماتين حسنتين، لشهد العشاء»".

(صحیح البخاری، باب وجوب صلاة الجماعة، ج: 1، صفحہ: 131، رقم الحدیث: 644، ط:  دار طوق النجاة (مصورة عن السلطانية بإضافة ترقيم ترقيم محمد فؤاد عبد الباقي)

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في شرح المنیة: والأحکام تدل علی الوجوب من أن تارکها بلاعذر یعزر وترد شهادته ویأثم الجیران بالسکوت عنه".

(کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ، ج: 1، صفحہ: 552، ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100104

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں