بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیع اور جوئے میں فرق


سوال

جوّا کھیلنا حرام ہے گیم پر سٹہ لگانا وغیرہ وجہ یہ ہے کہ اس میں نفع نقصان کا خطرہ ہے؟ اگر نفع نقصان کا مسئلہ ہے تو پھر میرا کام بھی حرام ہوا میرا کام کپڑے بیچنے کا تھان بھیجنے کا ہے اور میں فیصل آباد سے مال منگواتا ہو اور مجھے واٹس ایپ پر مال کی پکچر آتی ہے میں دیکھ کر منگوا لیتا ہوں اگر یہ مجھے نفع نقصان ہوتا ہے تو یہ بھی جوئے کی طرح ہوا ؟

جواب

قمار کا مطلب یہ ہے کہ دو یادو سے زیادہ آدمی آپس میں اس طرح کوئی معاملہ کریں جس کے نتیجے میں ہر آدمی کسی غیر یقینی واقعہ کی بنیاد پر اپنا مال اس طرح داؤ پر لگائے کہ وہ مال یا تو کسی قسم کے معاوضہ اور بدل کے بغیر دوسرے آدمی کے پاس چلا جائے یا دوسرے آدمی کا مال معاوضہ اور بدل کے بغیر پہلے آدمی کو مل جائے خلاصہ یہ ہے کہ قمار اور جوئے میں غیر یقینی اور غیر اختیاری سبب سے یا تو اصل رقم بھی نہیں ملتی ہے یا مزید رقم کھینچ کر آجاتی ہے یہ قمار ہے ۔

بیع کی تعریف یہ ہے کہ کہ قیمت رکھنے والی چیز کا قیمت والی چیز کے بدلے باہمی رضامندی سے تبادلہ  یا باہمی رضامندی سے ایک مال سے دوسرے مال کا تبادلہ کرنا۔لہذا  صورت مسئولہ میں جوا اور بیع دونوں میں فرق سمجھنا چاہیے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."

(کتاب الحظر و الاباحة , فصل فی البیع جلد 6 ص: 403 ط: دارالفکر)

مبسوط للسرخسی میں ہے:

"البيع ‌مبادلة مال متقوم بمال متقوم."

(کتاب البیوع , باب البیوع اذا کان فیه شرط جلد 13 ص: 23 ط: دارالمعرفة)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144409101177

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں