بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بہنوں کو حصہ دینے کے لیے سودی قرض لینا


سوال

بینک سے قرض لینا ہے، جائیداد کا حصہ دینا ہے بہنوں کو، اس کے بعد سود سے بچنے کے لیے کیا راستہ اختیار کروں؟کیونکہ بینک سے قرض لینے کے بعد انہیں سود کے ساتھ واپس کرنا ہوتا ہے۔

جواب

سودی قرض لینا شرعاً جائز نہیں ہے،باقی بہنوں کو حصہ دینے کے لیے  کسی سے غیر سودی قرضہ لے لیں اگر ممکن ہو،ورنہ بہنوں سےہی کچھ  مہلت لے لیں  ،اگر بہنیں مہلت دینے پر راضی نہیں ہیں تو جائیداد کو فروخت کرکے ان کو ان کے حصے کی رقم ادا کردیں۔

صحیح مسلم  میں ہے:

"عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اٰكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ»، وَقَالَ: «هُمْ سَوَاءٌ»".

(کتاب المساقات،ج3،ص1219، دار احیاء التراث ، بیروت)

ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ  روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملہ لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے، اور ارشاد فرمایا: یہ سب (سود کے گناہ میں) برابر ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: كل قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر وعن الخلاصة. وفي الذخيرة: وإن لم يكن النفع مشروطًا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به، ويأتي تمامه".

 (کتاب البیوع،فصل فی القرض،مطلب كل قرض جر نفعا حرام،ج5،ص166،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101733

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں