بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بہنوں کو میراث کا حصہ نہ دینا


سوال

ایک  خاتون فوت ہوئی  جس کے  سات بیٹے  اور دو بیٹیاں ہیں۔   خاتون  کے ترکہ  کی  مالیت تقریباً  تیرہ  لاکھ  روپیہ  ہے،  جب  کہ خاتون  کے  بیٹے  شرعی  طور  پر  مال  وراثت تقسیم نہیں کررہے  ہیں،   اسی طرح آپس میں  بانٹ دیا  جب کہ بیٹیوں کو شرعی حصہ نہیں دیا۔اس خاتون نے کچھ رقم تقریباً چار لاکھ روپے الگ اپنی ایک بیٹی کی حفاظت میں رکھی تھی اور کہا تھاکہ میرا کفن ودفن اور صدقہ خیرات اس میں سے کرنا اس خاتون کے کفن ودفن اور دیگر خیرات اسی رقم میں سے کی گئی،  جب کہ  پچاس ہزار روپے باقی ہیں، اب پوچھنا یہ ہےکہ مرحومہ کی بیٹی یہ پچاس ہزار روپے اپنے لیے رکھ سکتی ہے جب کہ اسے مرحومہ کی وراثت میں سے شرعی حصہ بھی نہیں دیا گیا یا وہ ان کو بھی صدقہ کر دے؟  جواب عنایت فرمائیں!

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  مذکورہ  خاتون کے ترکہ میں جب مجموعی طور  پر 17  لاکھ روپے تھے  اور  خاتون نے اس میں سے 4  لاکھ  روپے  میں وصیت کی تھی  اور اس وصیت کو تمام ورثاء  مانتے  بھی  ہیں تو مکمل 4 لاکھ روپے میں خاتون کی وصیت پوری کرنا لازم ہے۔

نیز   مرحومہ  کے   بیٹوں کا مرحومہ کی بیٹیوں کو  میراث کا حصہ نہ دینا ظلم اور زیادتی ہے، ان پر لازم ہے کہ جلد از جلد مرحومہ کی بیٹیوں کو ان کا شرعی حصہ دیں۔قرآن و حدیث میں ، صاحبِ حق کو حق نہ دینے پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں جن میں سے  چند ایک کا ذکر کیا جاتا ہے۔

{و لا تحسبن اللّٰه غافلا عما يعمل الظلمون انما يؤخرهم ليوم تشخص فيه الابصارمهطعين مقنعي رءوسهم لا يرتد اليهم طرفهم و افدتهم هواء}

[إبراهيم:۴۳،۴۴]

ترجمہ: اور    ہرگز   مت   خیال کر   کہ اللہ   بے خبر ہے  ان کاموں سے جو کرتے  ہیں بے انصاف، ان کو تو ڈھیل دے رکھی ہے اس دن کے لیے کہ پتھرا جائیں گی آنکھیں ،  دوڑتے  ہوں گے اوپر اٹھائے اپنے سر پھر کر نہیں آئیں گی ان کی طرف ان کی آنکھیں، اور  دل ان کے اڑ گئے ہوں گے۔

(ترجمہ از تفسیرِ عثمانی)

وعن أبي أمامة قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول في خطبته عام حجة الوداع : " إن الله قد أعطى كل ذي حق حقه فلا وصية لوارث " . رواه أبو داود وابن ماجه

ويروى عن ابن عباس رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " لا وصية لوارث إلا أن يشاء الورثة "

(كتاب الفرائض والوصايا،باب الوصايا،الفصل الثاني۲/۹۲۵، مشکوۃالمصابیح،المكتب الإسلامي – بيروت)

ترجمہ: حضرت ابوامامہ کہتے  ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو حجۃ الوداع کے سال اپنے خطبہ میں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر حق دار کو اس کا حق دے دیا ہے؛ لہذا وارث کے لیے وصیت نہیں ہے۔ اور حضرت ابن عباس نے نبی کریم ﷺ سے یہ نقل کیا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ وارث کے لیے وصیت نہیں ہے، مگر جب کہ وارث چاہیں۔

"حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا عبد الله بن المبارك، حدثنا موسى بن عقبة، عن سالم، عن أبيه رضي الله عنه قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «من أخذ من الأرض شيئًا بغير حقه خسف به يوم القيامة إلى سبع أرضين»."

(كتاب المظالم والغصب ، باب إثم من ظلم شيئا من الأرض ، ۳/۱۳۰، صحیح البخاری، دار طوق النجاة)

مسلم بن ابراہیم، عبداللہ بن مبارک، موسیٰ بن عقبہ، سالم اپنے والد ( عبداللہ بن عمر) سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جس نے کسی زمین پر ناحق قبضہ کر لیا تو اسے قیامت کے دن سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا۔

"حدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا عبد الله بن وهب، حدثني عمر بن محمد، أن أباه، حدثه، عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل، أن أروى خاصمته في بعض داره، فقال: دعوها وإياها، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: «من أخذ شبرًا من الأرض بغير حقه، طوقه في سبع أرضين يوم القيامة» ، اللّهم، إن كانت كاذبةً فأعم بصرها، واجعل قبرها في دارها، قال: " فرأيتها عمياء تلتمس الجدر تقول: أصابتني دعوة سعيد بن زيد، فبينما هي تمشي في الدار مرت على بئر في الدار، فوقعت فيها، فكانت قبرها."

(باب تحريم الظلم وغصب الأرض وغيره، ۳/۱۲۳۰، صحیح مسلم،دار إحياء التراث العربي – بيروت)

ترجمہ: حرملہ بن یحیی، عبداللہ بن وہب، عمر بن محمد، حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل ؓ سے روایت ہے کہ ارویٰ نے ان سے گھر کے بعض حصے  کے  بارے میں جھگڑا کیا تو انہوں نے کہا کہ اسے چھوڑ دو  اور زمین اسے دے دو؛ کیوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ نے فرمایا:  جس نے اپنے حق کے بغیر ایک بالشت بھی زمین لی تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے سات زمینوں کا طوق ڈالیں گے۔  اے اللہ! اگر یہ جھوٹی ہے تو اسے اندھا کر دے اور اس کی قبر اس کے گھر میں بنا۔  راوی کہتے ہیں کہ میں نے اسے اندھا اور دیواروں کو ٹٹولتے دیکھا، اور کہتی تھی:  مجھے سعید بن زید کی بد دعا پہنچی ہے، اس دوران کہ وہ گھر میں چل رہی تھی گھر میں کنوئیں کے پاس سے گزری تو اس میں گر پڑی اور وہی اس کی قبر بن گئی۔

"و عن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة."

(كتاب الفرائض والوصايا،باب الوصايا،الفصل الثالث، ۲/۹۲۶، مشکوۃالمصابیح،المكتب الإسلامي – بيروت)

ترجمہ: حضرت انس کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے وارث کی میراث کاٹے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی جنت کی میراث کاٹ لے گا ۔

فقط واللہ اعلم



فتوی نمبر : 144206200781

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں