بہن پر ہاتھ اٹھانے والے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کیا وعیدیں بیان فرمائی ہیں؟
بھائی کے لیے بہنوں پر ہاتھ اٹھانا اور مارنا جائز نہیں ہے، یہ انتہائی برا فعل ہے۔
حدیثِ مبارک میں ہے:
حضرت ایاس ابن عبداللہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ: اللہ کی لونڈیوں ( یعنی اپنی بیویوں) کو نہ مارو، پھر اس حکم کے کچھ دنوں بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ: آپ ﷺ نے چوں کہ عورتوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے؛ اس لیے عورتیں اپنے خاوندوں کے سامنے دلیر ہو گئی ہیں، آپ ﷺ نے عورتوں کو مارنے کی اجازت عطا فرما دی، اس کے بعد بہت سی عورتیں رسول کریم ﷺ کی ازواج مطہرات کے پاس جمع ہوئیں اور اپنے خاوندوں کی شکایت کی کہ وہ ان کو مارتے ہیں، رسولِ کریم ﷺ کو جب یہ معلوم ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ: محمد ﷺ کی بیویوں کے پاس بہت سی عورتیں اپنے خاوندوں کی شکایت لے کر آئی ہیں، یہ لوگ جو اپنی بیویوں کو مارتے ہیں تم میں سے بہتر لوگ نہیں ہیں۔
مشكاة المصابيح (2/ 973):
"وَعَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «لَا تَضْرِبُوا إِمَاءِ اللَّهِ» فَجَاءَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ الله فَقَالَ: ذَئِرْنَ النِّسَاءُ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ فَرَخَّصَ فِي ضَرْبِهِنَّ فَأَطَافَ بَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ طَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ لَيْسَ أُولَئِكَ بِخِيَارِكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه والدارمي".
بیوی شوہر کے ماتحت ہونے کے باوجود جہاں شریعت نے ضرورتًا اس کی تادیب وتنبیہ کے مناسب سرزنش کی اجازت دی ہے وہاں اعلٰی اخلاق کا درس بھی دیا اور بیویوں کو مارنے والے کو بہتر لوگوں میں شمار نہیں کیا، چہ جائے کہ بہنوں پر ہاتھ اٹھایا جائے اور انہیں زدکوب کیا جائے، لہذا اس فعل سے اجتناب ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200739
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن