بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن سے زنا کرنے کی معافی


سوال

بہن سے زنا کرنے کی کیا معافی ہے؟

جواب

زنا ایک بڑا گناہ ہے اور  اس کا  مرتکب  اگر  توبہ  نہ  کرے تو    آخرت کے سخت عذاب کا مستحق ہوگا،جیسا کہ قرآن و حدیث  میں متعدد  و عیدیں  وارد  ہوئی   ہیں:

اللہ تعالی کا ارشاد ہے :

"وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللّٰهِ  إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًايُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا." [الفرقان: 68-69]

ترجمہ :" اور  جوکہ اللہ تعالی کے ساتھ کسی اور معبود  کی  پرستش نہیں کرتے اور  جس شخص  (کے قتل کرنے) کو اللہ تعالی نے حرام فرمایا ہے اس کو قتل نہیں کرتے مگر حق پر اور وہ زنا نہیں کرتے اور جو شخص ایسے کام کرے گا تو  سزا سے اسکا سابقہ پڑے گا کہ قیامت کے دن اس کا  عذاب بڑھتا چلا جائے گا اور وہ اس عذاب میں ہمیشہ  ہمیشہ ذلیل خوار  ہو کر رہے گا۔"(بیان القران)

مشكاة المصابیح میں ہے:

"فانطلقنا حتى أتينا إلى ثقب مثل ‌التنور ‌أعلاه ‌ضيق وأسفله واسع تتوقد تحته نار فإذا ارتفعت ارتفعوا حتى كاد أن يخرجوا منها وإذا خمدت رجعوا فيها وفيها رجال ونساء عراة فقلت: ما هذا؟ قالا: انطلق ... فأخبراني عما رأيت. قالا: نعم ... و الذي رأيته في الثقب فهم الزناة."

ترجمہ:"پھر ہم چلے یہاں تک کہ ہم  ایک تندور  نما سوراخ  پر آئے،اس کا اوپری حصہ تنگ تھا اور نچلا حصہ کشادہ، اس کے نیچے  آگ جل رہی تھی، پس جب آگ بھڑکتی  وہ  لوگ بھی اوپر  اٹھتے  یہاں تک کہ قریب ہوتا کہ  اس سے نکل جائیں اور جب آگ بجھتی  وہ اس میں واپس ہوجاتے اور اس میں مرد اور عورتیں برہنہ تھیں، میں  نے پوچھا یہ کیا  ہے؟ ان دونوں نے کہا: آپ چلیں،   پس ہم چلے ... ( پھر آپ ﷺ نے فرمایا:) تم دونوں  جو  میں نے دیکھا اس  کے بارے میں مجھے بتاؤ۔ان دونوں نے کہا : ہاں ... اور جو آپ نے  سوراخ میں دیکھا تو وہ زانی تھے ۔"

(‌‌كتاب الرؤيا، الفصل الأول، ج:2، ص1299، رقم:4621، ط: المكتب الإسلامي - بيروت)

سنن الترمذی میں ہے:

"و قد روي عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا زنى العبد ‌خرج ‌منه ‌الإيمان فكان فوق رأسه كالظلة، فإذا خرج من ذلك العمل عاد إليه الإيمان."

ترجمہ: "اور حضرت ابو ہریرہ  رضی اللہ تعالی عنہ  سے روایت ہے  کہ جب بندہ زنا کرتا ہے اس سے ایمان نکل جاتاہے،پس اس کے سر پر سائبان کی طرح ہوتا ہے ،پھر جب اس عمل سے نکلتا ہے تو ایمان اس کی طرف لوٹ جاتا ہے۔"

(أبواب الإيمان،‌‌باب ما جاء لا يزني الزاني وهو مؤمن، ج:5، ص:15، رقم:2625، ط:ومطبعة مصطفى البابي)

پھر جب یہ گناہ اپنے ہی محارم کے ساتھ ہو تو اس کی شناعت اور قباحت اور بھی زیادہ ہو  جاتی ہے؛  اس لیے کہ اللہ تعالی نے  مرد کو  اپنے محارم  کا نگہبان بنایا ہے، اسے ان کی حفاظت کے لیے مقرر کیا ہے اگر محافظ خود  ہی بےحرمتی کرنے لگے تو یہ شدید وبال کا ذریعہ ہے۔

مگر اللہ تعالی کی رحمت سے مایوس  نہیں ہونا چاہیے ،اور اگر  مذکورہ شخص اپنے اس فعل پر نادم ہو اور توبہ کرنا چاہتا ہے تو بہن سے بھی معافی مانگے اور اللہ تعالی سےسچے دل سے توبہ کرے اور آئندہ  کے  لیے  اس عمل سے مکمل اجتناب کرےاور اگر بہن کے ساتھ فتنے میں ابتلا  کا اندیشہ ہو تو تنہائی میں اس بہن کے ساتھ ملاقات نہ کرے اور غیر ضروری آمنا سامنا بھی نہ کرے ۔

مذکورہ آیت کے آگے ہے:

"﴿ إِلَّا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا ﴾." [الفرقان: 70] 

ترجمہ:"مگر جو شرک و معاصی سے توبہ کرلے اور ایمان بھی لے آئے اور نیک کام کرتا رہے تو اللہ تعالی ایسے لوگوں کے گزشتہ گناہوں کی جگہ نیکیاں عنایت فرمائے گا اور اللہ تعالی غفور رحیم ہے۔" (بیان القران)

لہذا اللہ  تعالی  سے سچی توبہ کی جائے ۔

شعب الایمان میں ہے:

"أخبرنا أبو منصور عبد القاهر بن طاهر الفقيه، حدثنا أبو سعيد إسماعيل بن أحمد الخلالي، حدثنا المنيعي، حدثنا إسحاق بن إبراهيم المروزي، حدثنا حماد بن زيد، عن سعيد بن أبي صدقة، عن قيس بن سعد قال: قال ابن عباس: ‌لا ‌كبيرة بكبيرة مع الاستغفار، ولا صغيرة بصغيرة مع الإصرار."

(باب في معالجة كل ذنب بالتوبة، فصل في محقرات الذنوب، ج:9، ص:406، ط :مكتبة الرشد)

ردالمحتار میں ہے:

"لإطلاق النصوص في ‌قبول ‌توبة العاصي، بل التوبة من الكفر مقبولة قطعًا و هو أعظم وزرًا."

(باب صلاۃ الجنازۃ، ج:2، ص:212، ط:سعید)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102487

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں