بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن سے غلط کاری پر حرمت مصاہرت کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص (نعوذباللہ) اپنی سگی بہن سے زنا کا مرتکب ہوجائے تو اس سے والدین کے نکاح پر کیا فرق پڑے گا، باقی رہے گا یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص بہت ہی سخت گناہ کا مرتکب ہوا، اسے چاہیے کہ اس گناہ سے  فوراً سچی توبہ کرے اور کثرت سے استغفار کرے، اور اگر دوبارہ اس گناہ میں واقع ہونے کا امکان ہے تو آئندہ بہن سے تنہائی میں بالکل نہ ملے۔ تاہم  ان کے اس فعلِ بد سے والدین کے نکاح پر اثر نہ پڑے گا۔

"عن حجاج، عن أبي هانئ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من نظر إلى فرج امرأة، لم تحل له أمها، ولا ابنتها»".

(مصنف ابن أبي شيبة (3/ 480) کتاب النکاح،  باب الرجل يقع على أم امرأته أو ابنة امرأته ما حال امرأته، برقم:16235، ط: مکتبة الرشد، ریاض)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144203200308

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں