اگر کوئی شخص (نعوذباللہ) اپنی سگی بہن سے زنا کا مرتکب ہوجائے تو اس سے والدین کے نکاح پر کیا فرق پڑے گا، باقی رہے گا یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص بہت ہی سخت گناہ کا مرتکب ہوا، اسے چاہیے کہ اس گناہ سے فوراً سچی توبہ کرے اور کثرت سے استغفار کرے، اور اگر دوبارہ اس گناہ میں واقع ہونے کا امکان ہے تو آئندہ بہن سے تنہائی میں بالکل نہ ملے۔ تاہم ان کے اس فعلِ بد سے والدین کے نکاح پر اثر نہ پڑے گا۔
"عن حجاج، عن أبي هانئ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من نظر إلى فرج امرأة، لم تحل له أمها، ولا ابنتها»".
(مصنف ابن أبي شيبة (3/ 480) کتاب النکاح، باب الرجل يقع على أم امرأته أو ابنة امرأته ما حال امرأته، برقم:16235، ط: مکتبة الرشد، ریاض)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144203200308
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن