بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن کا بھائی کے مستورہ اعضا پر بیماری کی وجہ سے حجامہ کرنا


سوال

بہن اپنے بھائی کو اشد ضرورت (صرف بیماری) کی وجہ سے  ستر عورت پر حجامہ لگاسکتی ہے؟ جب کہ کوئی اور باہر حجامہ لگانے والا نہ ہوتو مجبوراً بھائی اپنی بہن سے کُھلے میں حجامہ لگاسکتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں   مذکورہ شخص کی بیماری  کا علاج  اگر کوئی  ماہر طبیب/ ڈاکٹر  یہی  حجامہ تجویز کرے،  لیکن حجامہ کرنے والا کوئی مرد موجود ہو، یا حجامہ کرنے والا کوئی مرد موجود نہ ہو لیکن  اس  بیماری کا کوئی اور علاج موجود ہو توان دونوں صورتوں میں  بھائی کے لیے اپنی بہن سے  ستر کی جگہ پر حجامہ کرانا جائز  نهيں ہے ۔

تاہم اگر  یہ دونوں صورتیں نہ ہوں   تو بہن  اپنے کسی محرم رشتہ دار مرد کو حجامہ لگانا سکھادے اور وہ اس کے بھائی کا حجامہ کردے، اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو  اور بیماری کے بڑھ جانے کا یا ناقابل برداشت قسم کی تکلیف میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو تو مجبوری میں بہن  كے ليے   اپنے بھائی کے ستر کی جگہ بقدر ضرورت کھول کر  حجامہ کرنے کی گنجائش ہوگی،  اس میں بھی یہ کوشش  ہو کہ  حتی الامکان ستر پر نظر  نہ پڑے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ويجوز النظر إلى الفرج للخاتن وللقابلة وللطبيب عند المعالجة ويغض بصره ما استطاع، كذا في السراجية. ... امرأة أصابتها قرحة في موضع لايحل للرجل أن ينظر إليه لايحل أن ينظر إليها لكن تعلم امرأة تداويها، فإن لم يجدوا امرأة تداويها، ولا امرأة تتعلم ذلك إذا علمت وخيف عليها البلاء أو الوجع أو الهلاك، فإنه يستر منها كل شيء إلا موضع تلك القرحة، ثم يداويها الرجل ويغض بصره ما استطاع إلا عن ذلك الموضع، ولا فرق في هذا بين ذوات المحارم وغيرهن؛ لأن النظر إلى العورة لايحل بسبب المحرمية، كذا في فتاوى قاضي خان."

(5/ 330،كتاب الكراهية، الباب الثامن فيما يحل للرجل النظر إليه وما لا يحل له، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101272

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں