بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن یا بھائی کو فدیہ دینا


سوال

کیا میں روزوں کا فدیہ اپنے سگے بہن یا بھائی کو دے سکتی ہوں؟

جواب

جس کی طرف سے فدیہ دیا جارہا ہو، اس کے سگے بہن یا بھائی مستحقِ زکات ہوں تو ان کو فدیہ دینا جائز ہے؛ لہذا اگر آپ کے لیے روزے چھوڑ کر فدیہ دینے کی اجازت ہے تو  آپ اپنے روزے کا فدیہ اپنے مستحقِ زکات سگے بہن یا بھائی کو دے سکتی ہیں۔

[نوٹ:1]

واضح رہے کہ روزے کی جگہ فدیہ دینے کی اجازت دو صورتوں میں ہے:

(1) کوئی شخص اتنا بوڑھا ہوجائے کہ روزے کی بالکل طاقت نہ رہے، یعنی سردی کے دنوں میں بھی وہ روزے کی قضا نہ کرسکے، اور وقفے وقفے سے بھی روزے نہ رکھ سکتاہو۔ لہٰذا اگر کوئی شخص گرمی میں تو روزے نہیں رکھ سکتا لیکن سردی میں قضا کرسکتاہے، یا لگاتار تو نہیں رکھ سکتا، وقفے وقفے سے رکھ سکتا ہے، اس کے لیے فدیے کا حکم نہیں ہے، بلکہ اسے روزوں کی قضا ہی کرنی ہوگی۔

(2) ایسی بیماری ہو کہ ماہر دین دار ڈاکٹر کی رائے یہ ہو کہ تاحیات اس بیماری سے شفا ملنے کی امید نہیں ہے، اور اس بیماری کی حالت میں روزہ رکھنا ممکن نہ ہو، یا بہت مشکل ہو کہ جسم یا جان کو تکلیف لاحق ہونے کا اندیشہ ہو۔ لہٰذا گر ایسی بیماری ہو جس سے شفایابی کی توقع ہو تو فدیہ دینے کی اجازت نہیں ہوگی۔

[نوٹ: 2]

 مستحقِ زکات کا مطلب یہ ہے کہ اس کی ملکیت میں ضرورت اور استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان موجود نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچ سکے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 339):

"(قوله: أي مصرف الزكاة والعشر) يشير إلى وجه مناسبته هنا، والمراد بالعشر ما ينسب إليه كما مر فيشمل العشر ونصفه المأخوذين من أرض المسلم وربعه المأخوذ منه إذا مر على العاشر أفاده ح. وهو مصرف أيضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة كما في القهستاني."

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144203201181

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں