اگر بہن اور اس کے شوہر کے روزگار کا کوئی مستقل ذریعہ نہ ہو بچہ بیمار ہو، بہن کے پاس پانچ یا ساڑھے پانچ تولہ سونا ہو تو ان کو زکوۃ دے سکتے ہیں پیسے یا گندم؟
واضح رہے کہ زکاۃ اس شخص کو دی جاسکتی ہے جو غریب اور ضروت مند ہو اور اس کی ملکیت میں اس کی ضرورتِ اصلیہ سے زائد نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر رقم نہ ہو ، اور نہ ہی اس قدر ضرورت سے زائد سامان ہو کہ جس کی مالیت نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت) کے برابر بنتی ہے اور نہ ہی وہ سید ، ہاشمی ہے تو اس شخص کے لیے زکاۃ لینا جائز ہے، اور اس کو زکاۃ دینے سے زکاۃ ادا ہوجائے گی، اگر کسی شخص کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کے برابررقم ہو، یا ساڑھے سات تولہ سونا ہو، یا ضرورت سے زائد سامان ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو، یا ان میں بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو تو اس کو زکاۃ دینا اور اس کے لیے زکاۃ لینا جائز نہیں ہے۔باقی بہن اگر مستحق زکاۃ ہو تو اس کو زکاۃ دینا جائز ہے، بلکہ یہ زیادہ ثواب کا باعث ہے ؛ اس لیے کہ اس میں صلہ رحمی بھی ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر بہن کے پاس صرف ساڑھے پانچ تولہ سونا ہے اس کے علاوہ نقدی وغیرہ موجود نہیں ہے تو اس کو زکاۃ دینا جائز ہے۔
اور اگر بہنوئی مستحق ہے تو اس کو بھی دینا جائز ہے۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"ويجوز دفع الزكاة إلى من سوى الوالدين والمولودين من الأقارب ومن الإخوة والأخوات وغيرهم؛ لانقطاع منافع الأملاك بينهم ولهذا تقبل شهادة البعض على البعض والله أعلم."
(کتاب الزکاۃ،فصل رکن الزکاۃ جلد 2 ص: 50 ط: دارالکتب العلمیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511100729
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن