بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن کو جانو کہنا


سوال

اگر کوئی شخص اپنی بہن کو پیار سے (جانو) کہے تو اس کا کیا حکم ہے کیا ایسا کہنا درست ہے یا نہیں ؟ اس کا اس سے اور کوئی مطلب نہیں ہے بس ویسے ہی بہن کو جانو کہتا ہے۔

جواب

بہن کو پیار سے کسی نام سے پکارنا جائز بلکہ مستحسن عمل ہے، اور اس کے لیے کوئی بھی  اچھا نام استعمال کیا جاسکتا ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ  اس لفظ میں ابہام یا شک  نہ ہو، اور ایسے الفاظ نہ ہوں کہ وہ صرف بیوی  کے لیے استعمال ہوتے ہوں۔

زیرِ  نظر مسئلہ میں " جانو" سے پکارنا بیوی  کے لیے معروف ہے۔ عام طور پر لوگ بیوی کو جانو کہہ کر پکارتے ہیں،لہذا بہن  کے لیے  "جانو " کے استعمال  سے گریز کرنا چاہیے۔ اس  کی  بجائے  اگر  بڑی  بہن ہو تو  باجی  وغیرہ سے  پکارے  اور  اگر  چھوٹی  بہن  ہو تو کوئی اور  مناسب  نام  سے  پکارے۔

”عن عبد الرحمان بن عوف قال: سمعت رسول الله ﷺ یقول: قال الله تبارك و تعالی: ”أنا الله“ و’’أنا الرحمان‘‘، خلقت الرحم و شققت لها من اسمي، فمن وصلها وصلته و من قطعها بتته“. (مشکوٰة:۴۲۰)
ترجمہ:․․․”حضرت عبد الرحمن بن عوف  کہتے ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ بزرگ وبرتر ارشاد فرماتاہے کہ میں اللہ ہوں ، میں رحمان ہوں (یعنی صفتِ رحمت کے ساتھ متصف  ہوں)  میں نے  رحم یعنی رشتے ناطے کو پیدا کیا ہے اور اس کے نام کو اپنے نام یعنی رحمٰن کے لفظ سے نکالا ہے، لہذا جو شخص رحم کو جوڑے گا یعنی رشتہ ناطہ  کے حقوق ادا کرے گا تو میں بھی اس کو  (اپنی رحمتِ خاص کے ساتھ)  جوڑوں گا اور  جو شخص رحم کو توڑے گا یعنی رشتے ناتے کے حقوق ادا نہیں کرے گا میں بھی اس کو  (اپنی رحمت خاص سے)  جدا کردوں گا۔“

(مشکوۃ، ص 420ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311102018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں