بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 جُمادى الأولى 1446ھ 02 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن سے قطع تعلقی کا حکم


سوال

میری بہن نے میری بیوی کے اوپر زناکاری کا جھوٹا الزام لگایا ہے تو کیا  شریعت ایسی سنگین حالت میں  مجھے اس سے قطع تعلق کی اجازت  دیتی ہے ؟

جواب

اگر واقعۃً سائل کی بہن نے اس کی بیوی پر زنا کا بے بنیاد الزام لگایا ہے تو ایسا کرنا ناجائز اور گناہ کا باعث ہے،قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں اس پر بہت وعیدیں آئی ہیں،لیکن اس کی وجہ سے شرعاًبہن کے ساتھ قطع تعلق جائز نہیں۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

"وَٱلَّذِينَ يُؤۡذُونَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ وَٱلۡمُؤۡمِنَٰتِ بِغَيۡرِ مَا ٱكۡتَسَبُواْ فَقَدِ ٱحۡتَمَلُواْ بُهۡتَٰنٗا وَإِثۡمٗا مُّبِينٗا" 

"اور جو لوگ ایمان والے مردوں کو اور ایمان والے عورتوں کو بدوں اس کے انہوں نے کچھ کیا ہو ،ایذا پہنچاتے ہیں تو وہ لو گ بہتان اور صریح گناہ کا بار لیتے ہیں." 

سنن ابی داؤد میں ہے:

"عن ابن عمر مرفوعا :من قال في مؤمن ما ليس فيه أسكنه الله ردغة الخبال حتى يخرج مما قال. رواه أبو داود بسند صحيح"

"جو شخص کسی مؤمن میں ایسی صفت بیان کرے یعنی کسی ایسے عیب کا اس پر الزام لگاۓ جو اس میں نہیں ہےاور اس سے بری ہےتو ایسے شخص کے بارے میں حضورﷺفرما رہے ہیں کہ اللہ تعالی اس کو آخرت میں کے اس طبقہ میں رکھیں گے جہاں جہنمیوں کے زخموں کی لہو پیپ ہوگی، اس کا اس   ٹھکانہ میں رہنا اس وقت تک ہوگا جب تک وہ اپنے قول سے باہر نہ آجاۓ ۔"

(کتاب القضاء،باب فی الرجل  یعین علی خصومۃمن غیر ان یعلم امرھا،ج:2،ص:150/151،ط:رحمانیہ)

سنن ترمذی میں ہے:

"عن أبي سلمة، قال: اشتكى أبو الرداد فعاده عبد الرحمن بن عوف فقال: خيرهم وأوصلهم ما علمت أبا محمد، فقال عبد الرحمن: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " قال الله: أنا الله، وأنا الرحمن، خلقت الرحم وشققت لها من اسمي، فمن وصلها وصلته، ومن قطعها بتته."

حضرت ابوالردادؓلیثی(قریشی)بیمار پڑے،ان کی بیمار پرسی حضرت عبدالرحمن بن عوف زہریؓ تشریف لاۓ (حضرت عبدالرحمنؓ مالدار صحابی تھے اور بڑے دل والے تھے،انہوں نے حضرت ابوالردادؓ کی کوئی مالی خدمت کی )پس ابو الردادؓ نے کہا "خاندان میں سب سے بہتر اور سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والا-میرے علم میں-ابو محمد یعنی عبد الرحمن بن عوف ؓہیں"پس عبدالرحمنؓ نے فرمایا :میں نے نبیﷺسے سنا ہے:آپﷺنے فرمایا:اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں،میں اللہ ہوں اور میں رحمن ہوں رحم (ناتہ رشتہ)کو میں نے پیدا کیا ہے،اور میں نے ناتے کو اپنے نام میں سے پھاڑ کر نام دیا ہےپس جو شخص ناتے کو جوڑے گا میں اس کو اپنے ساتھ جوڑوں گا،اور جو ناتے کو کاٹے گا میں اس کو اپنے سے کاٹوں گا اور جس شخص کو اللہ تعالی اپنے سے کاٹ دے اس کا ٹھکانہ جہنم کے علاوہ کہا ہو سکتاہے۔

(ابواب البر و الصلہ،باب ما جاء فی قطیعۃ الرحم،ج:3،ص:471،ط:دار الغرب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101416

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں