بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن کا شوہر وفات پا گیا ہو تو وفات کے دن روٹی دینا بھائیوں پر فرض ہے؟


سوال

 اگر بہن کا شوہر وفات  پا گیا ہو تو تو وفات کے دن روٹی دینا بھائیوں پر فرض ہے؟ 

جواب

جس گھر میں میت ہوجائے ان کے پڑوسیوں اور رشتے داروں کے لیے مستحب اور باعث اجر و ثواب ہے کہ میت کے گھر والوں کے لیے اس دن (دو وقت) کے کھانے کا انتظام کریں اور خود ساتھ بیٹھ کر، اصرار کر کے ان کو کھلائیں،اور ضرورت ہو تو تین دن تک کھانا کھلانا بھی جائز ہے، اہلِ میت کو یہ کھانا کھلانا اس وجہ سے نہیں ہوتا کہ میت کے گھر میں یا میت کے گھر والوں کے لیے کھانا پکانا ممنوع ہے، بلکہ اس وجہ سے   ہوتا ہے کہ غم و حزن اور تجہیز و تکفین کی مشغولیت کی وجہ سے ان کو کھانا پکانے کا موقع نہیں ملے گا، لہٰذا اگر میت کے گھر والے خود اپنے لیے اسی دن کھانا بنائیں تو اس کی اجازت ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ جعفر کے گھر والوں کے لیے کھانا تیار کرو، اس لیے کہ ان کو ایسی خبر پہنچی ہے جو ان کو مشغول کرے گی ( یعنی جعفر کی شہادت کی خبر سن کر صدمہ اور رنج میں مشغول ہوکر کھانے پینے کے انتظام کی خبر نہیں رہے گی)۔

صورتِ مسئولہ میں بہنوئی کے وفات والے دن بہن اور ان کے گھر والوں کو کھانا کھلانا بھائیوں پر فرض نہیں ہے ،البتہ بھائیوں کو چاہیے اگر کھانا کھلانے کی وسعت ہو تو  میت والے دن بہن اور ان کے گھر والوں کے لیے کھانے کا انتظام کرئے۔

حدیث شریف میں ہے:

"وعن عبد الله بن جعفر قال: لما جاء نعي جعفر قال النبي صلى الله عليه وسلم: صانعوا لآل جعفر طعاما فقد أتاهم ما يشغلهم."

 (مشکاة المصابیح، کتاب الجنائز،الفصل الثاني،ج:1،ص:545،الرقم :1739،ط:المکتب الاسلامی)

        فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله: وباتخاذ طعام لهم) قال في الفتح ويستحب لجيران أهل الميت والأقرباء الأباعد تهيئة طعام لهم يشبعهم يومهم وليلتهم، لقوله صلى الله عليه وسلم: «اصنعوا لآل جعفر طعاما فقد جاءهم ما يشغلهم» حسنه الترمذي وصححه الحاكم ولأنه بر ومعروف، ويلح عليهم في الأكل لأن الحزن يمنعهم من ذلك فيضعفون. اهـ. مطلب في كراهة الضيافة من أهل الميت."

(کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ،ج:2،ص:240  ، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100530

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں