بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر وضو کے اذان سے نماز کا حکم


سوال

کیا بغیر وضو کے دی ہوئی اذان سے نماز میں کوئی خلل واقع ہوتا ہے؟

جواب

 بغیر عذر کے وضو کے بغیر اذان نہیں دینی چاہیے،  لیکن اگر کبھی کسی وقت بلا وضو بھی اذان دے دی گئی تو اس اذان کے بعد پڑھی جانے والی نماز بھی ہوجاتی ہے۔

مجمع الأنهر  میں ہے :

(وجاز أذان المحدث) لحصول المقصود، ولا يكره في الصحيح وقيل: يكره؛ لأنه يصير داعيا إلى ما لا يجيب بنفسه وداخلا تحت قوله تعالى {أتأمرون الناس بالبر وتنسون أنفسكم} كما في الفرائد أقول: وفيه كلام؛ لأن الوضوء للأذان مندوب كما تقرر آنفا فحينئذ ينبغي أن لا يكون تركه مكروها، ولا نسلم عدم الإجابة؛ لأنه يمكن الوضوء بعده فيكون مجيبا حكما.

(كتاب الصلاة، باب الأذان، ج1، ص77، دار أحياء التراث العربي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406100162

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں