بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیت الخلاء میں تصویر والی ٹائل لگانا


سوال

بیت الخلا میں مچھلی کی تصویر والے ٹائل لگا نا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ  کی رو سے کسی بھی  جان  دار کی تصویر بنانا ، دیکھنا اور دکھانا سب ناجائز ہے، حدیث شریف میں ہے کہ قیامت کے دن اللہ کے دربار میں سب سے زیادہ سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا، لہذا صورت مسئولہ میں بیت الخلاء میں مچھلی کی تصویر والے ٹائل لگانا ناجائز اور حرام ہے ۔

صحیح مسلم میں ہے:

"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌لا ‌تدخل ‌الملائكة بيتا فيه تماثيل أو تصاوير»."

(کتاب اللباس و الزینة , باب لاتدخل الملائکة بیتا فیه کلب و لا صورۃ جلد 3 ص: 1672 ط: داراحیاء التراث العربي)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن أبي طلحة قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا تصاوير»."

(کتاب اللباس , باب التصاویر جلد 2 ص: 1273 ط: المکتب الاسلامي)

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في البحر: وفي الخلاصة وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا انتهى، وهذه الكراهة تحريمية. وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها."

(کتاب الصلوۃ , باب مایفسد الصلوۃ و مایکرہ فیها جلد 1 ص: 647 ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144411102083

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں