آج سے بیس سال پہلے ایک شخص نے بیس ہزار روپے ادھار لئے ۔ اور اس کی وفات ہوگئی اس نے وصیت کی اپنی بیوی کو کہ یہ بیس ہزار روپے فلاں شخص کو دے دئیے جائیں ،لیکن اس کی بیوی یہ بات بھول گئی اور بیس سال بعد اسے یہ بات یاد آئی تو رقم اسی شخص کو دی گئی تو اس نے انکار کردیا اورزیادہ رقم کا مطالبہ کیا .. اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ (نوٹ) یہ رقم بیس ہزار روپے تھی ،قرضہ دینے والا موجودہ دور میں سونے کی قیمت کے بقدر پیسوں کا مطالبہ کررہا ہے۔
بیس سال قبل جو رقم قرض لی گئی تھی بیس سال بعد اتنی ہی رقم واپس کرنا لازم ہے ،سونے کی قیمت کا اس میں کوئی اعتبار نہیں،لہذامذکورہ شخص کابیس ہزار سےزائدرقم کامطالبہ کرنادرست نہیں،ورنہ لینا دینا سود ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"مطلب في قولهم الديون تقضى بأمثالها........قد قالوا إن الديون تقضى بأمثالها."
(كتاب الأيمان جلد 3 ص: 789 ط: دارالفكر)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144508100946
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن