بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیس سال پہلے لیے گئے قرض کی رقم میں زیادتی کا مطالبہ کرنے کا حکم


سوال

آج سے بیس سال پہلے ایک شخص نے بیس ہزار روپے ادھار لئے ۔ اور اس کی وفات ہوگئی اس نے وصیت کی اپنی بیوی کو کہ یہ بیس ہزار روپے فلاں شخص کو دے دئیے جائیں ،لیکن اس کی بیوی یہ بات بھول گئی اور بیس سال بعد اسے یہ بات یاد آئی تو رقم اسی شخص کو دی گئی تو اس نے انکار کردیا اورزیادہ رقم کا مطالبہ کیا .. اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ (نوٹ) یہ رقم بیس ہزار روپے تھی ،قرضہ دینے والا موجودہ دور میں سونے کی قیمت کے بقدر پیسوں کا مطالبہ کررہا ہے۔

جواب

 بیس سال قبل جو رقم  قرض لی گئی تھی بیس سال بعد اتنی ہی رقم واپس کرنا لازم ہے ،سونے کی قیمت کا اس میں کوئی اعتبار نہیں،لہذامذکورہ شخص کابیس ہزار سےزائدرقم کامطالبہ کرنادرست نہیں،ورنہ لینا دینا سود ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"مطلب في قولهم الديون تقضى بأمثالها........قد قالوا ‌إن ‌الديون ‌تقضى بأمثالها."

(كتاب الأيمان جلد 3 ص: 789 ط: دارالفكر)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144508100946

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں