بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیماری کی وجہ سے (آخری وقت میں)عشاء، تہجد اور (اول وقت میں) فجر ایک وضو سے پڑھنا


سوال

میں بوجہ بیماری باجماعت نماز ادا نہیں کر سکتاہوں اور پیشاب کے عارضہ کی وجہ سے وضو زیادہ دیر برقرار نہیں رکھ سکتا ہوں اور باربار وضو کرنے میں بھی دقت ہے۔ کیا میں ایک وضو سے عشا،  تہجد اور فجر پڑھ سکتاہوں؟ یعنی طلوع سحر سے پہلے عشا پڑھ سکتا ہوں؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ عذر کے وقت  بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ  مغرب اور عشاء ایک وضو سے پڑھیں یعنی مغرب کو موخر کرکے آخری وقت میں پڑھیں اور عشاء اول وقت میں پڑھیں؛ پھر تہجد اور فجر ایک وضو سے پڑھ لیں،  اس لیے کہ عشاء کی نماز آدھی رات کے بعد پڑھنا مکروہ ہے۔ تاہم اگر آپ نے عشاء کی نماز آخری وقت میں پڑھی، پھر تہجد پڑھی، پھر فجر کا وقت داخل ہونے کے بعد فجر پڑھی، تو نماز اپنے وقت میں ادا شمار ہوگی،لیکن مستقل طور پر عشاء کی نماز کو نصف رات سے مؤخر کرنا درست نہیں ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(و) تأخير (عشاء إلى ثلث الليل) قيده في الخانية وغيرها بالشتاء، أما الصيف فيندب تعجيلها (فإن أخرها إلى ما زاد على النصف) كره لتقليل الجماعة، أما إليه فمباح."

(كتاب الصلاة، ج1، ص367، سعيد)

و فیہ :

"(قوله: وما رواه) أي من الأحاديث الدالة على التأخير كحديث أنس «أنه - صلى الله عليه وسلم - كان إذا عجل السير يؤخر الظهر إلى وقت العصر فيجمع بينهما، ويؤخر المغرب حتى يجمع بينها وبين العشاء» وعن ابن مسعود مثله."

(كتاب الصلاة، ج1، ص381، سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406101552

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں