اگر مرد میں سرعتِ انزال کی بیماری ہو تو اس صورت میں عورت کیا کرے؟
صورتِ مسئولہ میں شوہر کو چاہیے کہ کسی ماہر طبیب سے اپنا علاج کرائے؛ تاکہ وہ اپنی بیوی کے حقوقِ زوجیت مکمل ادا کر سکے، اگر علاج کے بعد مرض برقرار رہے تو بھی چوں کہ شوہر کسی بھی درجہ میں جماع پر قادر ہے تو بیوی کو اس بنیاد پر اپنا نکاح فسخ کرنے کا اختیار نہیں ملے گا اور بیوی کےلیے غیر شرعی طریقے پر اپنی شہوت پوری کرنا بھی جائز نہ ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 494):
"(هو) لغةً: من لايقدر على الجماع، فعيل بمعنى مفعول، جمعه عنن. وشرعًا: (من لايقدر على جماع فرج زوجته) يعني لمانع منه ككبر سن، أو سحر، إذ الرتقاء لا خيار لها للمانع منها خانية. (إذا وجدت) المرأة (زوجها مجبوبا) ، أو مقطوع الذكر فقط أو صغيره جدا كالزر، ولو قصيرا لا يمكنه إدخاله داخل الفرج فليس لها الفرقة بحر، وفيه نظر.وفيه: المجبوب كالعنين إلا في مسألتين؛ التأجيل، ومجيء الولد (فرق) الحاكم بطلبها لو حرة بالغة غير رتقاء وقرناء وغير عالمة بحاله قبل النكاح وغير راضية به بعده (بينهما في الحال) ولو المجبوب صغيرا لعدم فائدة التأجيل.
(قوله: وغير عالمة بحاله إلخ) أما لو كانت عالمة فلا خيار لها على المذهب كما يأتي، وكذا لو رضيت به بعد النكاح".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208201116
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن