بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیع میں شرط فاسد لگانا


سوال

 اگر بائع مشتری پر یہ شرط لگادے کہ  میں اس پروڈکٹ کو آپ پر اس شرط پر فروخت کرتا  ہوں کہ  آپ اس کو فلاں شخص پر نہیں بیچو  گے اس طرح بیع شراء جائز ہے؟

جواب

 بائع کا مشتری کو سامان بیچتے وقت یہ شرط لگا نا  کہ آپ یہ چیز  فلاں کو نہیں بیچوگے ،شرعا یہ شرط فاسد  ہے اور اس کی وجہ سے بیع فاسد ہوگی ۔

وفي الفتاوى  الهندية:

"وروى الحسن عن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - إذا اشترى من آخر دابة على أن لا يعلفها فالبيع جائز وكذلك إذا قال على أن ينحرها وإن قال على أن يبيعها من فلان أو على أن لا يبيعها منه فالبيع فاسد وإن قال على أن يبيعها أو يهبها ولم يقل من فلان فالبيع جائز قال في المنتقى وهكذا روى ابن سماعة عن محمد - رحمه الله تعالى - وإن اشترى على أن لا يبيع إلا بإذن فلان أو اشترى دارا على أن لا يهدمها أو لا يبنيها إلا بإذن فلان فالبيع فاسد كذا في المحيط."

 (كتاب البيوع,الباب العاشر في الشروط التي تفسد البيع والتي لا تفسده,3/ 135ط:دار الفكر)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144407101654

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں