بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 ذو القعدة 1446ھ 23 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

تجارت کی نیت سے بنایا گیا گھر اگر فروخت نہیں ہوا تو بھی اس پر زکات ادا کرنا لازم ہے


سوال

کیا ایک ایسا گھر  جو بیچنے کے لیے بنایا ہو اور دو سال سے فروخت نہ ہوا ہو،  کوئی منافع نہیں ہوا تو اس صورت میں زکوۃ ادا کرنی پڑے گی ؟

جواب

واضح  رہے  کہ جو گھر بیچنے کی نیت سے بنایا ہو تو وہ مالِ تجارت میں شامل ہے، پس تجارت کا مال فروخت ہو، یا نہ ہو، سال مکمل ہونے پر اس کی موجودہ مالیت کے اعتبار  سے اس کی زکوٰة  ادا کرنا لازم ہوتا ہے، لہذا صورت مسئولہ میں  مذکورہ گھر کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے  منافع ہوا ہو یانہ ہوا ہو،  بہر صورت سائل کی زکوٰة  کا سال مکمل  ہونے پر  اس کی قیمت کا ڈھائی  فیصد بطور زکوٰة  ادا کرنالازم ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق والذهب كذا في الهداية. ويقوم بالمضروبة كذا في التبيين وتعتبر القيمة عند حولان الحول بعد أن تكون قيمتها في ابتداء الحول مائتي درهم من الدراهم الغالب عليها الفضة كذا في المضمرات."

(کتاب الزکاۃ،ج1،ص179،ط؛دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو نية التجارة) في العروض".

(جلد۲ ص:۲۶۷، ط: ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144605100407

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں