بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیچنے پراصرار کرنے کے باوجود بیع نہ ہونے کی صورت کا حکم


سوال

 ایک خاندانی مشترکہ زمین میں ہمارے 7.3مرلے ہیں ، جس کو  کافی مدت سے بیچنا چاہ رہا تھا، مگر مجھے یہ بتایا جاتا تھا کہ ابھی کوئی نہیں خرید رہا ، ایک دفعہ اس میں پلازہ کے لیے کام شروع ہوا تو بہت اچھی قیمت مل جاۓ گی اور یہ بات میں سمجھتا تھا کہ درست ہے۔ اس سلسلے میں بہت دفعہ نقشے میں دستخط لیے گئے مگر کام شروع نہ ہوسکا ،آخر کار میں نے پچھلے سال کے درمیان میں  یہ کہنا شروع کردیا کہ میں پلازہ میں انٹرسٹڈ (interested) نہیں ہوں اور میرا حصہ فروخت کیا جائے کیونکہ مجھے سخت ضرورت ہے ۔ آخر میں مجھے کہا گیا کہ ان شاءاللہ تعالیٰ 3 ماہ میں آپ کا حصہ فروخت کرنے کا بندوست ہوجاۓ گا ۔

پھر 2023 نومبر / دسمبر کے درمیان تک تین ماہ بھی پورے ہوگئے مگر میرا حصہ فروخت نہ ہوسکا اور بچے کا باہر ایڈمیشن نہ ہوسکا ،   اب جب اس زمین میں کام شروع ہوگیا ہے تو میں نے اور میرے ایک دوسرے بھائی نے کہہ دیا ہے کہ اب ہمارے حصے کے مطابق ہمیں اسی زمین میں  دوکان دےدی جاۓ ، ہم اپنی مرضی سے دوکان فروخت کریں یا نہ کریں یا کچھ حصہ فروخت کرلیں،اب سوال یہ ہے کہ کیا اس بات میں کوئی غیر شرعی بات ہے ؟ کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ آپ تو فروخت کرنا چاہتے تھے اب کیوں بدل گئے ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب آپ کا حصہ فروخت نہیں ہوا تو اب اس وجہ سے آپ کا حصہ روکنا کہ آپ اس کے بیچنے کی خواہش بلکہ اس اس پر اصرار کررہے تھے ،درست نہیں،آپ کا حصہ برقرار ہے۔

السنن الكبرى ميں ہے:

"عن أبي حرة الرقاشي، عن عمه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يحل مال امرئ مسلم إلا بطيب نفس منه."

(كتاب الغضب،باب من غصب لوحا فأدخله في سفينة أو بنى عليه جدارا:6 /166،رقم: 11545 ،ط: دار الكتب العلمية)

مرشد الحیران میں ہے :

"لكل واحد من الشركاء في الملك أن يتصرف في حصته كيف شاء ‌بدون ‌إذن ‌شريكه بجميع التصرفات التي لا يترتب عليها ضرر لشريكه فله بيع حصته ولو من غير شريكه بلا إذنه ."

(‌‌كتاب الشركة،الباب الاول،ص:104،ط:المطبعة الكبرى الأميرية ببولاق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507102028

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں