بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فروخت کرنے کی نیت سے خریدے گئے پلاٹ پر زکات


سوال

میرے پاس ایک پلاٹ ہے، جس کو میں نے فروخت کرنےکی غرض سے لیا ہے ،کیا اس پر زکات واجب ہوگی یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  چوں کہ پلاٹ فروخت کرنے کی نیت سے لیاگیا ہے، لہذا  اس پر زکات واجب ہوگی، زکات کا سال پورا ہونے پر اس پلاٹ  کی اس وقت کی قیمت معلوم کرکے اس کا چالیسواں حصہ (ڈھائی فیصد) بطورِ زکات ادا کرنا ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

" الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنةً ما كانت إذا بلغت قيمتها نصاباً من الورق والذهب، كذا في الهداية. ويقوم بالمضروبة، كذا في التبيين۔ وتعتبر القيمة عند حولان الحول بعد أن تكون قيمتها في ابتداء الحول مائتي درهم من الدراهم الغالب عليها الفضة، كذا في المضمرات"

 (کتاب الزکاۃ،الفصل الثانی فی العروض،1/ 179،ط: رشیدیہ)

بدائع الصنائع میں ہے:

"لأن الواجب الأصلي عندهما هو ربع عشر العين وإنما له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء فيعتبر قيمتها يوم الأداء والصحيح أن هذا مذهب جميع أصحابنا".

 (کتاب الزکاۃ،فصل فی صفۃ الواجب فی اموال التجارۃ،ج:2، ص: 22، ط: دارالكتب العلمیۃ)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101149

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں