بیوٹی پارلر کے کام کی تفصیل بتادیجیے!
اگر سوال عورت کے "بیوٹی پارلر " کی ملازمت سے متعلق ہے تو حکم یہ ہے کہ شریعت نے عورت کو گھر میں رہنے کا حکم دیاہے،بلاضرورت عورت کا گھر سے باہر جانااور کسی بھی ملازمت سے منسلک ہونادرست نہیں، البتہ اگر کسی مجبوری کی بنا پر عورت بیوٹی پارلر کی ملازمت کرتی ہے تو شرائط کے ساتھ اس کی اجازت ہوگی، مثلاً: وہاں کاماحول غیر شرعی نہ ہو، مردوں کے سامنے آنا نہ پڑتاہو، پارلر صرف عورتوں کی زیب وزینت کے لیے مختص ہو،کسی ناجائز امرکاارتکاب نہ ہو، مثلاً: عورتوں کے سر کے بالوں کا کاٹنا،غیر شرعی بھنویں بنوانا، دلہن کی تصویر بنانا وغیرہ۔ بہرحال اگر مجبوری کی صورت میں بیوٹی پارلر کا کام کرنا ہو تو بھی عورت کو اپنے گھر میں رہتے ہوئے درج بالا شرائط کی رعایت رکھ کر ہی کام کرنا چاہیے؛ کیوں کہ گھر سے باہر نکل کر بیوٹی پارلر کا کام کرنے میں عملًا شرعی پردے کی رعایت بہت ہی مشکل ہوتی ہے۔
اس مسئلہ کی مزید تفصیل کے لیے فتاوی بینات جلد چہارم ، ص:403 تا 407 ،طبع مکتبہ بینات بنوری ٹاؤن ملاحظہ فرمائیں۔ اور اگر اس حوالے سے کوئی خاص مسئلہ دریافت کرنا مقصود ہے تو مکمل وضاحت کے ساتھ سوال دوبارہ لکھ کر ارسال کیجیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 200015
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن