بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوٹی پالر کی کمائی کا حکم


سوال

آج کل بڑے بڑے سیلون بیوٹی پارلرز میں مینیجر مرد حضرات ہوتے ہیں اور ان بیوٹی پارلرز میں ہر وہ کام ہوتا ہے جو عام بیوٹی پارلرز میں ہوتا ہے، مثلًا عورتوں کا بال کٹوانا بھنویں بنوانا اور ہر طرح کی زیب و زینت کرنا وغیرہ تو پوچھنا یہ تھا کہ کیا ان مینیجرز کی تنخواہ حلال ہے؟ اور کیا ان کے لیے یہ کام کرنا جائز ہے؟

جواب

اگر  بیوٹی پارلر میں شرعی شرائط کالحاظ رکھا جاتا ہو، مثلاً: وہاں کا ماحول غیر شرعی نہ ہو، مردوں سے اختلاط نہ ہو،  پردے کا اہتمام ہو، پارلر صرف عورتوں کی زیب و زینت کے لیے مختص ہو، کسی ناجائز کام کا ارتکاب نہ ہو جیسے: عورتوں کے سر کے بالوں کا کاٹنا، غیر شرعی بھنویں بنوانا، اعضاءِ مستورہ کا کھلنا وغیرہ۔ تو ان شرائط  کے ساتھ بیوٹی پارلر کی اجازت ہوگی  اور اس کی کمائی حلال ہوگی۔

اور اگر بیوٹی پارلر میں غیر شرعی امور کا ارتکاب ہو تو اس کے بدلہ میں کمائی جانے والی رقم ناجائز ہوگی۔ بصورتِ مسئولہ جس بیوٹی پارلر میں غیر شرعی امور انجام دیے جاتے ہوں اور پردے کا اہتمام نہ ہو، وہاں ملازمت جائز نہیں ہے، اور ناجائز امور کے عوض اجرت بھی جائز نہیں ہوگی۔

اس مسئلہ کی مزید تفصیل کے لیے فتاوی بینات جلد چہارم ، ص:403 تا 407 ،طبع مکتبہ بینات بنوری ٹاؤن ملاحظہ فرمائیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200511

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں