کیا بیٹا اپنے والد کے پیسے بغیر پوچھے کم قیمت والی چیزوں کو خریدنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے اور ان چیزوں کی قیمت 2000 سے اوپر نہیں ہوتی ، اور پھر جیسے ہی بیٹے کے پاس پیسے آجائے تو وہ رقم والد کو بتائے بغیر ان کے اکاؤنٹ میں جمع کروادے ، کیا یہ جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں بیٹے کا والد کی اجازت کے بغیر ان کی رقم استعمال کرنا (چاہے کم قیمت والی چیز خریدنے کےلیے ہو یا زیادہ) شرعاً جائز نہیں، والد کی اجازت کے بغیر ان کے پیسے اٹھانے کے بجائے والد یا کسی اور سے قرض لے کر کام پورا کیا جائے، پھر جب پیسے آجائیں تو قرض واپس کیا جائے، بہر حال بلا اجازت والد کی رقم استعمال کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔
مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:
"(المادة ٩٦) : لايجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه. (المادة ٩٧) : لايجوز لأحد أن يأخذ مال أحد بلا سبب شرعي".
(المقالة الثانية فی بیان القواعد الکلیة الفقهية، ص:27، ط:نور محمد، كارخانه تجارتِ كتب)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307100240
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن