بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کےلیے والد کی اجازت کے بغیر ان کے پیسے استعمال کرنا جائز نہیں ہے


سوال

  کیا بیٹا اپنے والد کے پیسے بغیر پوچھے کم قیمت والی چیزوں کو خریدنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے اور ان چیزوں کی قیمت 2000 سے اوپر نہیں ہوتی ، اور پھر جیسے ہی بیٹے کے پاس پیسے آجائے تو وہ رقم  والد کو بتائے  بغیر ان کے اکاؤنٹ میں جمع کروادے ، کیا یہ جائز ہے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں بیٹے کا والد کی اجازت کے بغیر ان کی رقم  استعمال کرنا (چاہے کم قیمت والی چیز خریدنے کےلیے ہو یا زیادہ) شرعاً جائز نہیں، والد کی اجازت کے بغیر ان کے  پیسے اٹھانے کے بجائے والد یا کسی اور سے قرض لے کر کام پورا کیا جائے، پھر جب پیسے آجائیں تو قرض واپس کیا جائے، بہر حال بلا اجازت  والد کی رقم   استعمال کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔

مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:

"(المادة ٩٦) : لايجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه. (المادة ٩٧) : لايجوز لأحد أن يأخذ مال أحد بلا سبب شرعي".

(المقالة الثانية فی بیان القواعد الکلیة الفقهية، ص:27، ط:نور محمد، كارخانه تجارتِ كتب)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100240

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں