بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈاڑھی کا حکم


سوال

عیسائیت میں داڑھی کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

داڑھی تمام انبیاءِ کرام  علیہم السلام  کی سنت ہے،   یہودی  وعیسائی مذاہب میں بھی داڑھی رکھنا ثابت ہے، موجودہ تحریف شدہ  بائبل میں  بھی داڑھی رکھنے کی تعلیم ملتی ہے،  دینِ  محمدی میں داڑھی مونڈنا یا کاٹ کر مشت سے کم کرنا حرام  ہے۔

صحيح مسلم میں ہے:

"56 - (261) حدثنا قتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، قالوا: حدثنا وكيع، عن زكريا بن أبي زائدة، عن مصعب بن شيبة، عن طلق بن حبيب، عن عبد الله بن الزبير، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عشر من الفطرة: قص الشارب، وإعفاء اللحية، والسواك، واستنشاق الماء، وقص الأظفار، وغسل البراجم، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء " قال زكريا: قال مصعب: ونسيت العاشرة إلا أن تكون المضمضة زاد قتيبة، قال وكيع: " انتقاص الماء: يعني الاستنجاء."

( كتاب الطهارة، باب خصال الفطرة، 1 / 223، ط: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

المنهاج شرح صحيح مسلم بن الحجاج للنوويمیں ہے:

"و أما الفطرة فقد اختلف في المراد بها هنا فقال أبو سليمان الخطابي: ذهب أكثر العلماء إلى أنها السنة وكذا ذكره جماعة غير الخطابي قالوا: ومعناه أنها من سنن الأنبياء صلوات الله وسلامه عليهم وقيل: هي الدين."

( كتاب الطهارة، باب خصال الفطرة، 3 / 147، ط: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيحمیں ہے:

"379 - (وعن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «عشر من الفطرة» ": أي: عشر خصال من سنة الأنبياء الذين أمرنا أن نقتدي بهم، فكأنا فطرنا عليها كذا نقل عن أكثر العلماء، وهذه هي المراد من قوله تعالى: {وإذ ابتلى إبراهيم ربه بكلمات} [البقرة: 124] . وقال بعضهم: هي السنة التي فطر إبراهيم صلى الله عليه وسلم على التدين بها، أو فطر الناس عليها وركب في عقولهم استحسانها، وهذا أظهر أو من توابع الدين، والفطرة الدين."

( كتاب الطهارة، باب السواك، 1 / 396، ط: دار الفكر)

Parallel Bible:

They shall not make baldness upon their head, neither shall they shave off the corner of their beard, nor make any cuttings in their flesh (LEVITICUS 21)

تفسیر روح البیان میں ہے :

"حلق اللحیة قبیح بل مثلة و حرام و کما أن حلق شعر الرأس في حق المرأة مثلة منهي عنه و تفویت للزینة کذلك حلق اللحیة مثلة في حق الرجال و تشبه بالنساء منهي عنه و تفویت للزینة، قال الفقهاء: اللحیة في وقتها جمال، وفي حلقها تفویت للزینة علی الکمال، ومن تسبیح الملائکة: سبحان من زین الرجال باللحی وزین النساء بالذوائب".

یعنی: "داڑھی منڈانا قبیح ہے، بلکہ مثلہ اور حرام ہے، جس طرح عورت اگر اپنے سر کے بال منڈوائے تو یہ مثلہ ہے جو ممنوع ہے اور اس سے عورت کی زینت ختم ہوجاتی ہے ، اسی طرح مرد اگر داڑھی منڈا دے تو یہ بھی مثلہ ہے اور اس سے مردانہ شان ختم ہوجاتی ہے۔  فقہاءِ کرام رحمہم اللہ فرماتے ہیں کہ داڑھی اپنے وقت میں جمال ہے اور اس کو منڈا دینا زینت کو ختم کرنا ہے اور ملائکہ کی تسبیح ہے ، سبحان … پاک ہے وہ ذات جس نے مردوں کو داڑھی سے زینت بخشی اور عورتوں کو لٹوں سے اور چوٹیوں سے۔"

(روح البیان، ص:222 ،  تحت الآیة: واذا بتلیٰ ابراهیم ربه بکلمات فاتمھن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100492

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں