بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 جُمادى الأولى 1446ھ 04 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بیعانہ کی رقم واپس لیتے ہوئے سونے کی قیمت کا اعتبار کرنے کا حکم


سوال

مجھے رقم کی سخت ضرورت تھی میں نے اپنی دکان بیچنے کا فیصلہ کیا ،ایک صاحب اویس سنار سے دکان کا سودا ہو گیا، میں نے ان صاحب  سے کہا کہ  مجھے ایک لاکھ روپے دکان کی مدد میں بیعانہ دے دیں  باقی رقم بعد میں دے دینا ، یعنی فلاں تاریخ کو دے دینا ،ان صاحب  نے کہا: فی الحال میرے پاس رقم نہیں ہے ،میں نے ان صاحب  سے کہا: اپنا سونا بیچ کر مجھے رقم دے دو ،تو ان صاحب نے اپنا سونا بیچ کر مجھے ایک لاکھ روپے دے دیے،دکان کے بیعانہ کی رقم ملنے کے بعد اللہ تعالی کی مدد آگئی اور میری ضرورت پوری ہو گئی پھر میں نے دکان بیچنے کا ارادہ ملتوی کر دیا پھر بعد میں ان صاحب  نے مجھے کچھ رقم دینی چاہی مگر  میں نے کہا کہ میری ضرورت تو پوری ہو گئی اب مجھے رقم کی ضرورت نہیں بلکہ دکان کی ضرورت ہے، آپ اپنی رقم ایک لاکھ روپے  واپس لے لیں اور دکان سے دست بردار ہو جائیں آپ کی مہربانی ہوگی ،وہ صاحب راضی نہیں ہوئے، پھر میں نے اللہ تعالی سے کئی دنوں تک دعائیں کیں، پھر اللہ تعالی نے اس انسان کے دل کو پھیر دیا اور ان کو راضی کر دیا پھر وہ صاحب  مجھ سے کہنے لگےکہ  میں آپ کی دکان خریدنے سے دست بردار ہوتا ہوں ،یہ دکان اپنی طرف کر لیں اور میں نے جو ایک تولہ پورا سونا فروخت کر کے اپ کو ایک لاکھ روپے دیے تھے ، مجھے رقم نہیں چاہیے بلکہ ایک تولہ پورا سونا چاہیے ،ایک بات کی وضاحت کروں کہ (ان صاحب  نے مجھ سے نہیں کہا تھا کہ اگر کینسل ہو گیا تو آپ مجھے رقم نہیں بلکہ ایک تولہ پورا سونا دیں گے اور نہ ہی میں نے خریدار کو کہا تھاکہ اگر  سودا کینسل ہو گیا تو  میں آپ کو ایک تولہ پورا سونا دوں گا )جب خریدارسے دکان کا سودا ہوا تھا اس وقت ایک تولہ سونے کی  قیمت ایک لاکھ چھ ہزار 106000روپے تھی اور اب ایک تولہ سونے  کی  قیمت تقریبا 218000  ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے ان صاحب کا  رقم کی بجائے  سونے  کا مطالبہ کرنا کیا شرعا درست ہے ؟شرعا جواب تحریر فرما دیں۔

جواب

واضح رہے کہ بیعانہ کی رقم در اصل ثمن ہی کا حصہ ہوتی ہے، اور بیع فسخ یا اقالہ کی صورت میں پوری  واپس کرنا  لازم ہوتی ہے، اور ثمن میں جو چیز  جتنی مقدار میں دی  جائےاتنی ہی واپس کرنا لازم ہے۔

لہذا صورت مسؤلہ میں اگر  بائع اور مشتری نے سودا کرتے وقت  100000 روپے بیعانہ کے طور پر طے  کیے تھے اور  ادائیگی بھی 100000 روپے کی  ہوئی تھی، تو سودا کینسل ہونے کی صورت میں بھی 100000 روپے ہی واپس کرنا لازم ہونگے اور اگر ایک تولہ سونا بیعانہ کے طور پر طے   کیا  تھا  اور ادائیگی بھی ایک تولہ سونے کی ہوئی تھی، تو واپس بھی ایک تولہ سونا ہی کیا جائے گا۔جبکہ معاملہ ایسے نہیں ہوا تھا اب صرف ایک لاکھ دیں گے۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار و جامع البحار:

’’(تصح بمثل الثمن الأول و بالسكوت عنه) و يرد مثل المشروط و لو المقبوض أجود أو أردأ.و لو تقايلا و قد كسدت رد الكاسد "

(باب الاقالہ، ص: 423 ، ط:دار الكتب العلمية)

النهر الفائق شرح كنز الدقائق:

’’(و تصح) الإقالة (بمثل الثمن الأول) حتى لو كان الثمن عشرة دنانير فدفع إليه دراهم عوضاً عنها ثم تقايلا و قد رخصت، رجع بالدنانير لا بما دفع، و كذا لو رد بالعيب، و كذا في الإجارة لو فسخت و لو عقداً بدراهم و كسدت ثم تقايلا رد الكاسد، كذا في (الفتح).‘‘

باب الاقالہ، ج:3، ص:452،ط:دار الكتب العلمية)

فقط وللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101533

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں