بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بے سہارا عورتوں کی کفالت کرنا


سوال

بے سہارا ، بیوہ اور وہ خواتین جن پر تشدد کیا گیا ہو ان کی کفالت اور ان کو سہارا دینے سے متعلق اسلامی تعلیمات واضح کریں۔

جواب

 کسی بے سہارا کو سہارا دینا ،اس  کی کفالت کرنا ،  اسلام کا ایک اہم اور قا بل تعریف رکن ہے ،جس پر  قرآن وحدیث میں بہت سی روایت وارد ہوئی ہیں ،مثلا قرآن کریم میں  اللہ تعالی نے ایسے لوگوں کا ٹھکانہ جنت قرار دیاہے ،اور  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: بیوہ عورت اور مسکین کے کاموں کے لیے کوشش کرنے والا اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے ،یا دن کو روزے رکھنے والے اور رات کو قیام کرنے والے کی طرح ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

وَ الَّذِیْنَ فِيْ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَّعْلُوْمٌ ،لِّلسَّآىٕلِ وَ الْمَحْرُوْمِ  ... أُولَـٰٓئِكَ فِى جَنَّـٰتٍ مُّكْرَ‌مُونَ (سورہ المعارج،24۔ 35)

"اور جن لوگوں کے مال میں سوالی اور بے سوالی سب کا حق ہے ۔۔۔ ایسے لوگ بہشتوں میں عزت سے داخل ہوں گے۔"

(تفسیر بیان القرآن ،ج:3،ص:591،ط:مکتبہ رحمانیہ)

وفیہ ایضا:

"اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِيْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍ  ... وَ فِيْ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّآىٕلِ وَ الْمَحْرُوْمِ". (سورة الذارِيات،15۔19)

''بے شک متقی  لوگ بہشتوں میں  اور چشموں میں ہوں گے...اُن کے مال میں سوالی اور بےسوالی کا حق تھا۔''

( تفسیر بیان القرآن ج:3،ص:457،ط:مکتبہ رحمانیہ)

سنن ترمذی میں ہے:

"عن ‌صفوان بن سليم يرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال: الساعي ‌على ‌الأرملة ‌والمسكين كالمجاهد في سبيل الله، أو كالذي يصوم النهار ويقوم الليل."

(ابواب البر والصلة عن رسول الله صلي الله وسلم ،باب ماجاء في السعي علي الأرملة والمسكين،ج:3،ص:515،ط:دار الغرب الاسلامي)

صحیح مسلم میں ہے:

"عن ‌أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « ‌من ‌نفس ‌عن ‌مؤمن ‌كربة من كرب الدنيا نفس الله عنه كربة من كرب يوم القيامة، ومن يسر على معسر يسر الله عليه في الدنيا والآخرة."

(كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار،باب فضل الاجتماع علي تلاوة القرآن،ج:8،ص:71،ط:دار الطباعة) 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کسی مؤمن سے دنیا کا کوئی غم دور کیا، اللہ تعالیٰ اس سے قیامت کے غموں میں سے غم دور کریں گے، اور جس نے کسی تنگ دست کے ساتھ آسانی کا معاملہ کیا اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کے لیے آسانی کریں گے۔

صحیح بخاری میں ہے:

"عن أبي موسى الأشعري رضي الله عنه،عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:أطعموا ‌الجائع، وعودوا المريض، وفكوا العاني".

(كتاب الاطعمة،ج:5،ص:2055،ط:دار ابن كثير)

''بھوکے کو کھلاؤاور مریض  کی عیادت کرو اور قیدی کو (دشمن کے ہوتھوں سے ) رہائی دلاؤ۔''

(مظاهر حق، كتاب الجنائز، باب عيادة المريض، ج:2، ص:31، ط:مكتبة العلم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101304

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں