بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بے دھیانی کے ساتھ ذکر کرنے میں فضیلت کا حصول


سوال

کیا زبان سے سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم سے گناہ معاف ہوتے ہیں، جبکہ دل میں اور خیالات اٹھ رہےہوں؟

جواب

حدیث مبارکہ میں مذکورہ کلمات : "سبحان الله وبحمده" پڑھنے  کی فضیلت یہ آتی ہے، کہ جو شخص دن میں سو دفعہ ان کلمات کو کہے گا، اس کے (صغیرہ) گناہ معاف کردئے جائیں گے چاہے وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔

نیز  تسبیحات کا  مقصد  یہ بھی ہے کہ اللہ کی عظمت دل میں پیدا ہو،اس لئے بہتر اور افضل و اولیٰ تو یہی ہے کہ  ان کلمات کو دل کے دھیان کے ساتھ پڑھا جائے ، لیکن اگر محض زبان سے  بھی ادا  کردیا توان شاء اللہ امید ہے کہ یہ فضیلت پھر بھی حاصل ہوجائے گی اور یہ کلمات گناہوں کا کفارہ بنیں گے۔

مسلم شریف میں ہے:

"حدثنا يحيى بن يحيى، قال: قرأت على مالك، عن سمي، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، في يوم مائة مرة، كانت له عدل عشر رقاب، وكتبت له مائة حسنة ومحيت عنه مائة سيئة، وكانت له حرزا من الشيطان، يومه ذلك، حتى يمسي ولم يأت أحد أفضل مما جاء به إلا أحد عمل أكثر من ذلك، ومن قال: سبحان الله وبحمده، في يوم مائة مرة حطت خطاياه ولو كانت مثل زبد البحر."

(صحيح مسلم،كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار، باب فضل التهليل والتسبيح والدعاء، 2/1642، ط: البشري)

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص بھی ’’سبحان اللہ و  بحمدہ‘‘ ایک دن میں سو مرتبہ پڑھے تو اس کے (صغیرہ) گناہ  مٹا دیے  جائیں گے  چاہے اس کے گناہ سمندر  کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔

ترمذی شریف میں ہے:

"حدثنا نصر بن عبد الرحمن الكوفي، قال: حدثنا المحاربي، عن مالك بن أنس، عن سمي، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "من قال: سبحان الله وبحمده مائة مرة غفرت له ذنوبه وإن كانت مثل زبد البحر."هذا حديث حسن صحيح."

(سنن الترمذي،أبواب الدعوات، باب(60 )،حدیث رقم: 2435 ، 2/659 ،ط: رحمانية)

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص بھی "سُبْحَانَ اللّٰهِ وبِحَمْدِهِ "ایک دن میں سو مرتبہ پڑھے تو اس کے (صغیرہ) گناہ مٹا دیے  جائیں گے چاہے اس کے گناہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"ولا شك أن الذكر يطلق على الجناني وعلى اللساني، وأن المدار على القلب الذي يتقلب بسبب ذكر المذكور من الغيبة إلى الحضور، وإنما اللفظي وسيلة، ولحصول الوصول وصلة، واختلف المشايخ في أيهما أفضل بالنسبة إلى المبتدئ؟ وإن كان ينتهي المنتهي أيضًا إلى الذكر القلبي".

(باب ذكرالله عزوجل والتقرب إليه، ج:4، ص:1551، ط:دارالفكر.بيروت)

الفوائد لابن القیم میں ہے:

"اطلبْ قلبك في ثلاثة مواطن: عند سماع القرآن، وفي مجالِس الذِّكر، وفي أوقات الخلوة؛ فإن لم تجدهُ في هذه المواطن فسَلِ الله أن يَمُنَّ عليك بقلبٍ؛ فإنه ‌لا ‌قلبَ ‌لك."

("الفوائد لابن القيم" ،‌‌فصل من كلام عبد الله بن مسعود رضي الله عنه،1/ 148،الناشر: دار الكتب العلمية - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں