بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کے پاس لوہا یا چاقو رکھنے کا رسم


سوال

ہمارے معاشرے میں جب عورت کے ہاں ولادت ہوتی ہے تو کہتے ہیں کے گھر سے نہ نکلو اکیلے نہ رہو ،بچے کو اکیلا نہ چھوڑو بچے کے پاس کوئی لوہے کی چیز رکھوزیادہ تر کہا جاتا ہے کے چاقو رکھو وغیرہ وغیرہ مجھے یہ پوچھنا ہے کے اسلام کیا کہتا ہے ؟

جواب

عورت کے ہاں  ولادت  ہونے کے  بعد چالیس دن کے دوران عورت اپنی ضرورت کے لیے باہر نکل بھی  سکتی ہے، اکیلی رہ بھی سکتی ، اور بچہ کے اکیلا چھوڑنے میں بھی شرعاً کوئی قباحت نہیں ،ویسے رسم اور رواج کے طور پر ہو اس سے احتراز لازم ہے ،البتہ اگر یہ منع کرنا  ، تجربات اور احتیاط کے بناء پر ہو،یا طبی نقطہء نظر سے احتیاط کرنے کی بابت ایسی ہدایات  ہوں ،تو حکیم وڈاکٹر سے مشورہ  کے مطابق عمل کرنا چاہئے۔

نیز بچے کے تکیے کے نیچے چھری یا چاقو  شیطان کے شر سے بچنے کے لیے رکھنے کی شرعاً کوئی حیثیت نہیں ہے،اس سلسلہ میں شرعی طریقہ یہ ہے کہ بچوں پر دم کیا جائے، جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کو دم کیا کرتے تھے،صحیح بخاری میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات سے دم کیا کرتے تھے:

"‌أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ."

صحیح بخاری میں ہے:

"عن ‌ابن عباس رضي الله عنهما قال «كان النبي صلى الله عليه وسلم يعوذ الحسن والحسين ويقول إن أباكما كان يعوذ بها إسماعيل وإسحاق أعوذ بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة."

(كتاب أحاديث الأنبياء،ج:4،ص:147،ط: دار طوق النجاۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101554

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں