بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بچہ دانی بند کروانا


سوال

میری عمر 34 سال ہے، 8 بچے ہیں 1 ضائع ہوا ہے، اب پھر حمل ہے، نواں مہینہ چل رہا ہے، پوچھنا یہ ہے کے اب آپریشن کے ذریعے بند کروا سکتی ہوں یا نہیں؟ رہنمائی فرمائے ،ڈاکٹر کا بھی یہی کہنا ہے کہ اب بند کرو۔

جواب

واضح رہے کہ بلاعذر ضبطِ تولید(بچوں کے پیدا کرنے کا عمل)  اسلام میں منع ہے، اور عذر میں بھی کوئی ایسی صورت اپنانا قطعاً حرام ہے جس سے قوتِ تولید بالکلیہ ختم ہوجائے۔ مثلاً رحم  (بچہ دانی)  نکال دینا یا حتمی نس بندی کرادینا وغیرہ۔
صورت مسئولہ میں اگر واقعتاًکوئی عذرہو یعنی  عورت کو کوئی بیماری، شدید کمزوری یا دوسرے بچے کی پیدائش میں کسی قسم کا خطرہ ہو وغیرہ،توایسی صورت میں ایسےمانع ِحمل تدبیروں کو اپنانے کی گنجائش ہے، جو وقتی ہوں، اور جب چاہیں اُنہیں ترک کرکے توالد وتناسل کا سلسلہ جاری کیا جاسکتا ہو،لہذا  بچہ دانی بند کروانا تو جائز نہیں ہے، البتہ ایسی  عارضی احتیاطی تدابیر اختیار کرسکتی ہیں کہ جس سے حمل ہی نہ ٹھہرے ۔

عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری میں ہے:

"فإن الاختصاء في الاٰدمي حرام."

(كتاب النكاح، باب ما يكره من التبتل والخصاء، ج:20 ص:72 ط: دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

'(ويعزل عن الحرة) وكذا المكاتبة نهر بحثا (بإذنها).'

(كتاب النكاح، باب نكاح الرقيق، مطلب في حكم العزل، ج:3 ص:175 ص: سعید)

و فیہ ایضاً :

" أخذ في النهر من هذا ومما قدمه الشارح عن الخانية والكمال أنه يجوز لها سد فم رحمها كما تفعله النساء."

(كتاب النكاح، باب نكاح الرقيق، مطلب في حكم العزل، ج:3 ص:176 ط: سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"العزل ليس بمكروه برضا امرأته الحرة."

 (كتاب النكاح، الباب التاسع في نكاح الرقيق، فصول في خيار العتق، ج:1 ص: 332 ط: رشیدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101880

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں