ایک کمپنی ہے جس میں دوسو لوگ تیس ماہ تک ہر مہینہ تین ہزار روپے جمع کراتےہیں ،ہرماہ قرعہ اندازی کےذریعہ ایک ممبرکو ایک بائک دی جاتی ہے ،اس طرح سے تیس مہینہ تک تیس لوگوں کو بائک مل جاتی ہے ، اور باقی ایک سوستر لوگ جن کانام قرعہ اندازی میں نہیں آیا تیس مہینے کےبعداس کے سارے پیسے یعنی ۹۰ ہزار واپس کردیے جاتے ہیں ۔
واضح رہے کہ جس کانام قرعہ اندازی میں آجاتاہے اس کو بائک مل جاتی ہے،،پھربقیہ مہینوں میں اس پر پیسے جمع کرنا ضروری نہیں، بلکہ وہ وہاں سے الگ ہو جاتا ہے ،اگر کسی کو پہلے مہینے میں ہی قرعہ اندازی کے ذریعہ بائک مل جاتی ہے تو گویا کہ اس کو تین ہزار میں ہی بائک مل گئی،اب بقیہ مہینے میں اس پر پیسے جمع کرانا ضروری نہیں ۔
دریافت طلب یہ ہے کہ کیا اس میں شامل ہونا بنظرشرع درست ہے؟
واضح رہے کہ بی سی کی شرعی حیثیت قرض کی ہوتی ہے، یعنی شرکاء میں سے ہر شریک ہر ماہ ایک متعین رقم جمع کرواتا ہے، جو کہ کمیٹی / بی سی جمع کرنے والے کے اوپر قرض ہوتی ہے، اور قرض کا حکم یہ ہے کہ قرض خواہ جتنی رقم قرض دے وہ اتنی ہی رقم کا حق دار ہوتا ہے، اس سے زائد رقم کا حق دار نہیں ہوتا، البتہ اگر زائد رقم موصول ہو تو زائد رقم اس کے ذمہ واجب الادا ہوتی ہے، پس صورتِ مسئولہ میں بیان کردہ طریقہ: تیس ماہ تک دو سو افراد بی سی کے نام پر 3000 روپے جمع کرانے کا معاہدہ کریں، اور پہلے تیس افراد بی سی میں نام نکلنے پر موٹر بائک لے کر بی سی کی بقیہ اقساط سے بری الذمہ قرار پائیں یہ صورت ’’قمار‘‘ یعنی جوےکے تحت داخل ہونے کی وجہ سے ناجائز و حرام ہے، لہذا اس قسم کی کسی بی سی کا حصہ بننا، یا ایسی بی سی جمع کرنا جائز نہیں۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:
’’بی سی‘‘اور ’’کمیٹی‘‘ سسٹم کی شرعی حیثیت
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207201234
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن